اللہ پاک نے کئی مقاصد کے لیے انبیاء اکرام علیہم الصلاۃ والسلام کو اس دنیا میں مبعوث فرمایا اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر اللہ کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے ان مقاصد کی ادائیگی کے لئے کما حقّہ کردار ادا کیا۔ ان مقاصد میں سے کچھ یہ ہیں:

(1) پیغام توحید: دعوت و توحید نبوت کے مقاصد میں سے ایک اہم ترین مقصد ہے۔ تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے اس دعوت کو اپنی اپنی امتوں کی طرف پہنچایا۔ اللہ پاک فرماتا ہے: قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۸)ترجَمۂ کنزُالایمان: تم فرماؤ مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا نہیں مگر ایک اللہ تو کیا تم مسلمان ہوتے ہو۔(پ 17،انبیا:108)

(2) جو لوگ غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ ان کو دلائل و براہین سے غیر اللہ کے معبود باطل ہونے کے بارے میں بتانے کے لئے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: قَالَ اَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُكُمْ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَضُرُّكُمْؕ(۶۶) اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(۶۷) ترجَمۂ کنزُالایمان:کہا تو کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے اور نہ نقصان پہنچائے تُف ہے تم پر اور اُن بتوں پر جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں ۔(پ 17 ، انبیا :67،66)

(3) مخلوق کو بتانا کہ عالَم میں موجود ہر چیز اللہ کی بنائی ہوئی ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً۪-وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَ جَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: اورجس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل نکالے تمہارے کھانے کو۔(پ 1،بقرہ:22)

(4) مؤمنین کو خوشخبری دینے کے لئے۔ یعنی مؤمنین کے راہِ ہدایت پر ہونے اور ان کو آخرت میں رب العزت کی جانب سے نعمتیں ملنے کی خوشخبری دینے کے لیے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًاۙ-قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُۙ-وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًاؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌۗۙ-وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۵) ترجمۂ کنزالایمان: اور خوشخبری دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا صورت دیکھ کر کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے ملا تھا اور وہ صورت میں ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے لیے ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ۔(پ 1،بقرہ:25)

(5) کافروں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانے کے لیے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۠(۹۱) ترجَمۂ کنزُالایمان:وہ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ان میں کسی سے زمین بھر سونا ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے ان کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی یار نہیں۔(پ 3،آل عمران:91)

(6) اللہ کے احکام بتانے کے لیے۔اللہ پاک فرماتا ہے :یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوْا  لَا  تَاْكُلُوا  الرِّبٰۤوا  ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ۔(پ 4،آل عمران:130)

(7) مؤمنوں کو تقوے کا حکم دینے کے لیے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ 4،آل عمران:102)

(8) کافروں کے ذہن میں موجود باطل شبہات کے رد کے لیے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ وَ النَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰهِ وَ اَحِبَّآؤُهٗؕ-قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور یہودی اور نصرانی بولے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں (ف۶۲) تم فرمادو پھر تمہیں کیوں تمہارے گناہوں پر عذاب فرماتا ہے۔(پ 6،مائدہ:18)

(9)شعائر اللہ بتانے کے لیے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ ترجمۂ کنزالایمان: بےشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں۔(پ 2،بقرہ:158)

(10) انبیاء کی بعثت (بھیجنے) کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگ ان کو دیکھ کر ان کو اپنے لیے نمونہ سمجھیں تاکہ وہ راہِ خداوندی کو پا سکیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے:لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔(پ21،احزاب :21)