انبیائے کرام کو دنیا میں بھیجنے کے بہت سے مقاصد بیان ہوئے ہیں جن میں سے دس مقاصد درجہ ذیل ہیں:۔ قرآن پاک میں اللہ کا ارشاد ہے: كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً- فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ۪-وَ اَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: لوگ ایک دین پر تھے پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے۔(پ 2،بقرہ:213)

(1) سب لوگ مؤمن تھے مگر پھر اختلاف کر بیٹھے لہذا رب نے خوشخبریاں دینے کے لئے پیغمبر بھیجے یا ایک زمانہ میں سب لوگ کافر ہو چکے تھے رب نے پیغمبر بھیجے۔( تفسیر نعیمی ،2/352)

(2) پیغمبروں کو کتاب دے کر اس لئے بھیجا گیا تاکہ اللہ پاک یا وہ کتاب یا پیغمبر لوگوں میں فیصلہ کر دیں۔( تفسیر نعیمی ،2/353)

(3) حضرت آدم علیہ السلام سےحضرت ادریس علیہ السلام تک تقریباً سارے لوگ مؤمن تھے۔ پھر زمانہ ادریس علیہ السّلام سے ان میں اختلاف پیدا ہوا تو اللہ پاک نے حضرت نوح علیہ السلام کو ڈرانے اور خوشخبری سنانے کے لئے کتابیں اور صحیفے دے کر بھیجا۔( تفسیر نعیمی ،2/354)

(4) ہر پیغمبر کے ساتھ کتاب یا صحیفہ ضروری ہے خواہ نیا ہو یا پرانا۔ کتاب اور پیغمبر لوگوں کے فیصلہ کے لیے ہی تشریف لاتے ہیں۔ ان کے فیصلوں پر راضی نہ ہونا بے دینی ہے۔( تفسیر نعیمی ،2/355)

(5) رب نے پیغمبروں کو اسی لئے بھیجا کہ انہیں اختلاف سے اتحاد کی طرف اور کثرت سے وحدت کی طرف، عداوت سے محبت کی جانب دعوت دیں۔( تفسیر نعیمی ،2/357)

(6) انبیاء کو بنایا واسطہ اپنے اپنے بندوں کے درمیان تاکہ پہنچا دے اس کے بارے میں جو ان کے لیے مشروع کی گئیں۔ پس اگر اللہ انبیاء کو پیدا نہ فرما تا تو مخلوق ضرور گمراہ ہو جاتی ۔(النور المبین،ص64)

(7) وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَۚ- ترجمۂ کنزالعرفان: اور ہم رسولوں کواسی حال میں بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے ہوتے ہیں۔ (پ7،انعام:48)

(8) وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ ترجمۂ کنزالعرفان :اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(پ 5،نساء:64)

(9) بے شک اللہ پاک نے انبیاء کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ حجت کو مخلوق پر قائم کرے اور ان کے اعذار کو کاٹ دیں۔(النور المبین،ص64)

(10) وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا(۱۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں۔(پ15،بنی اسرائیل:15)