بعثت کے لغوی معنی بھیجنا اور آمادہ کرنا کے ہیں۔ اور اصطلاح میں بعثت انبیاء سے مراد ”اللہ پاک کا انبیاء کرام علیہم السلام کو دنیا میں لوگوں کے درمیان بھیجنا ہے“۔اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تک بہت سے مقاصد کے پیش نظر کئی انبیائے کرام مبعوث فرمائے۔ان میں سے قرآن مجید کی روشنی میں دس مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:

اللہ پاک فرماتا ہے:وَ جَعَلْنٰهُمْ اَىٕمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِۚ-وَ كَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ(۷۳) ترجمۂ کنزالعرفان: اور ہم نے انہیں امام بنایا کہ ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے ہیں اور ہم نے ان کی طرف اچھے کام کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وحی بھیجی اور وہ ہماری عبادت کرنے والے تھے۔(پ 17 ، انبیا :73)

اس آیت میں پانچ مقاصد بیان کئے گئے ہیں: (1) لوگ ہر کام اللہ پاک کے حکم کے مطابق بجا لائیں(2) اچھے کام کریں(3) نماز قائم کریں)(4) زکوۃ ادا کریں(5) اور اللہ پاک کی عبادت کریں۔

(6)پھر فرماتا ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ ترجمۂ کنزالعرفان :اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(پ 5،نساء:64)چونکہ اللہ پاک کی اطاعت انبیاء اور رسول کی اطاعت میں ہے۔اسی لیے ہر امت اپنےاپنےنبی و رسول کی اطاعت کریں۔

(7)اور فرماتا ہے کہ :لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖۙ-ترجمہ کنزالعرفان :تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے(پ 10،توبہ:33)یعنی دین حق باقی باطل ادیان پر غالب آجائے۔

(8)پھر فرمایا: وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ(۲۴)ترجمہ کنزلعرفان: اور کوئی امت ایسی نہیں جس میں کوئی ڈرانے والا نہ گزرا ہو(پ 22 ، فاطر : 24)یعنی اللہ پاک کے غضب و عذاب سے ڈرانا۔

(9)اور فرمایا: لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِۚ ترجمہ کنزالعرفان : تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں(پ 27،حدید:25)لوگ ظلم و ستم چھوڑ کر انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں۔

(10)اور فرمایاکہ: وَ جَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةًؕ ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنایا(پ 18 ، فرقان : 20)یعنی امیر کفار کے لیے امتحان تھا کہ جب غریب مسلمانوں کو دیکھتے تو کہتے اگر ہم ان کے ساتھ اسلام قبول کرلیں اور اس نبی پر جو ہماری طرح بازاروں میں چلتے اور کھاتے پیتے ہیں تو ہم میں اور ان میں کوئی فرق نہ ہوگا ، لیکن بعض خوش نصیب ایمان لے آتے تھے تو گویا انبیا اور رسول کا نزول ایک مقصد لوگوں کا امتحان بھی ہے۔

اسی طرح قرآن و حدیث میں اور کئی مقاصد ذکر ہیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ جو احکامات ہم تک انبیا ء و رسل نے پہنچائے انہیں علما کی مدد سے سمجھیں اور عمل کریں۔ اللہ پاک علمِ دین سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق مرحمت فرما ئے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم