سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر حضور خاتم النبیین صلی الله علیہ وسلم تک جتنے انبیاءعلیہم السلام تشریف لائے اللہ پاک نے انبیائےکرام کی بعثت کے مقاصد کو اپنے کلام مقدس میں جگہ جگہ بیان فرمایا:1۔ لوگوں کو اللہ پاک کی عبادت اور اسکی وحدانیت کی طرف بلانا اور غیراللہ کی عبادت سے روکنا ہےاللہ پاک نے اس مقصد کو یوں بیان فرمایا: ترجمۂ کنزالعرفان:اور بیشک ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا کہ(اے لوگو!)اللہ کی عبادت کرواورشیطان سے بچو۔ (پ14 ، النحل:36)

انبیائے کرام مخلوق کے دلوں کو شرک جیسی غلاظتوں سے ستھرا کرنے والے ہیں: اس مقصد کو قرآنِ پاک میں یوں بیان فرمایا: ترجمۂ کنزالعرفان:وہ ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اورانہیں پاک کرتا ہے۔(پ4،اٰلِ عمرٰن:164)

لوگوں سے عذرکو ختم کرنا ہے اور حجت قائم کرنا ہے:قرآن پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالعرفان:(ہم نے)رسول خوشخبری دیتے اورڈرسناتے(بھیجے) تاکہ رسولوں (کو بھیجنے)کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لئے کوئی عذر(باقی )نہ رہے۔(پ6،النساء:165)تفسیرصراط الجنان میں ہے:اس میں حکمت یہ ہے کہ انبیائے کرام کی تشریف آوری کے بعد لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ مل سکے کہ اگرہمارے پاس رسول آتے تو ہم ضروران کاحکم مانتےاوراللہ پاک کے فرمانبردارہوتے۔(صراط الجنان ،ج2،ص359)

اللہ پاک نے قرآن کریم میں ارشادفرمایا:ترجمۂ کنزالعرفان:اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(پ5 ،النساء:64)تفسیرصراط الجنان میں ہے: یہاں رسولوں کی تشریف آوری کا مقصد بیان کیا گیا ہے کہ اللہ پاک رسولوں کو بھیجتا ہی اس لئے ہے کہ اللہ کے حکم سے ان کی اطاعت کی جائے۔(صراط االجنان ،ج2،تحت الآیہ، ص 233)

جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنا:جیسے قرآن پاک میں ہے:ترجمۂ کنزالعرفان:اورانہیں کتاب اورحکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ اس سے پہلے یقیناًکھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔(پ28،الجمعۃ:2)

انبیاء علیہم السلام کی تشریف آوری کا ایک مقصد نیک اعمال پر ثواب کی بشارت اور برے اعمال پر عذاب سے ڈرانا:قرآن حکیم میں ہے : ترجمۂ کنزالعرفان:(ہم نے)رسول خوشخبری دیتے اورڈر سناتے(بھیجے)۔(پ6،النساء:165)

اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کےلئے انبیائے کرام علیہم السلام کو بھیجا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالعرفان:وہی(اللہ)ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا۔(پ10،التوبہ:33)

لوگوں کے درمیان اختلاف کو ختم کرکے ان کا فیصلہ فرمانے کے لئے اللہ پاک نے انبیاء کی بعثت فرمائی :جیسا کہ ہم اس آیت پاک میں مشاہدہ کرسکتے ہیں:ترجمہ کنزالعرفان:ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافات میں فیصلہ کردے ۔ (پ2 ،ا لبقرۃ : 213)

مرسلین کرام مخلوقِ خدا پرگواہ ہو جائیں کہ اللہ پاک نے کفار مکہ کو دنیا کے ہولناک عذاب سے ڈراتے ہوئے ارشاد فرمایا: ترجمۂ کنزالعرفان:بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے جوتم پر گواہ ہیں۔(پ29،المزمل:15)

10۔انبیاءاللہ کی طرف سے مخلوق پررحمت ہیں: اس مقصد کو اللہ پاک نے اپنے کلام میں فصاحت و بلاغت کے ساتھ کچھ یوں بیان فرمایا:ترجمۂ کنزالعرفان:اورہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئےرحمت بنا کرہی بھیجا۔(پ17،الانبیاء:107)

اعلی حضرت فرماتے ہیں:

ڈرتھا کہ عصیاں کی سزا اب ہوگی یا روزجزا

دی ان کی رحمت نے صدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

)حدائق بخشش ،صفحہ:110)