اللہ کریم نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں
کی طرف پے درپے انبیائے کرام و مرسلین علیم السلام کو روشن نشانیوں
اورمعجزات کے ساتھ بھیجا،لوگوں کی ہدایت و نصیحت کے لیے ان پیغمبروں پر کئی صحیفے اور
کتابیں نازل ہوئیں۔اللہ پاک نے پیغمبروں اور رسولوں کو دنیا میں بھیجا ہے کہ وہ اللہ
پاک کے احکام اس کی مخلوق تک پہنچائیں اور بندے ان پر عمل کرکے ہدایت و نجات کی راہ پائیں۔(شرح
عقائدنسفیہ،ص81)عظیم ترین ہستیاں:انبیائے کرام علیہم
السلام
کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں
جنہیں اللہ پاک نے وحی کے نور سے روشنی بخشی ، حکمتوں کے سرچشمے ان کے دل میں جاری
فرمائے، اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں
خیرہ ہوجاتی ہیں۔انبیائے کرام(مقدس ترین ہستیوں) کو
مخلوق کی طرف بھیجنے کی حکمتیں اور مقاصد:اللہ پاک نے اپنی بارگاہ کی مقدس
ہستیوں کو مخلوق کی طرف بھیجنے کی حکمت اور مقاصد قرآنِ مجید میں بیان فرمائے ہیں،چنانچہ
اللہ پاک کے حکم سے ان کی اطاعت کی جائے:ارشاد باری ہے:وما ارسلنا من رسول الا
لیطاع باذن اللہ ترجمۂ کنزالایمان:اور
ہم رسولوں کو اسی حال میں بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور ڈرسنانے والے ہوتے
ہیں تو جو ایمان لائیں اوراپنی اصلاح کرلیں تو ان پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ
غمگین ہوں گے۔(پ7،الانعام:48) تفسیر
صراط الجنا ن میں ہے:ہم اپنے رسولوں کو اس لیے نہیں بھیجتے کہ کفار ان سے اپنی من مرضی کے معجزات طلب کرتے پھریں بلکہ اسی
لیے بھیجتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کو اطاعت پر ثواب کی بشارت اور نافرمانی کرنے پر عذاب
کی وعید سنائیں۔(صراط الجنان،ص 109-110) (3)بارگاہِ الہٰی میں لوگوں کے لیے کوئی عذر
باقی نہ رہے ، ارشاد فرمایا:رسلا مبشرین و منذرین لئلایکون للناس علی اللہ حجة بعد الرسول وکان اللہُ عزیز احکیما0ترجمۂ
کنزالعرفان:( ہم نے)رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے(بھیجے) تاکہ رسولوں( کو بھیجنے)کے
بعد یہاں لوگوں کے لیے عذر(باقی)نہ رہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔(پ6،النساء:125)تفسیر الجنان میں ہے:رسولوں علیہم
الصلوة والسلام کی تشریف آوری کا مقصد نیک اعمال پر ثواب کی بشارت اور
بُرے اعمال سے ڈرانا ہے۔(صراط الجنان،ص 359)4۔دینِ اسلام کو دلائل اور قدرت دونوں اعتبار
سے دیگر تمام ادیان پر غالب کردیا جائے۔ارشاد
باری ہے:ھو
الذی ارسل رسولہ بالہدی و دین الحق لیظھرہ علی الذین کلہ ولوکرہ المشرکون0 ترجمۂ
کنزالعرفان:وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام
دینوں پر غالب کردے اگرچہ مشرک ناپسند کریں۔(پ
10، التوبہ:33)5:اللہ پاک رسولوں کی بعثت سے پہلے مخلوق پر عذاب نہیں فرماتا،چنانچہ
ارشاد فرمایا:وما
کنا معذبین حتی نبعث رسولاترجمۂ کنزالعرفان: اور ہم کسی کو عذاب
دینے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج دیں۔(بنی اسرائیل: 15)6:حضور
اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی
امت کو قرآن اور شرعی احکام پہنچادیں:ارشاد فرمایا:کذلک ارسلنک فی امة قد خلت من قبلھا
امم لتتلواعلیہم علیہم الذی اوحینا الیک وھم
یکفرون بالرحمن ترجمۂ
کنزالعرفان: اسی طرح ہم نے تمہیں اس امت میں بھیجا جس سے پہلے کئی امتیں گزر گئیں تاکہ تم انہیں پڑھ کر سناؤ
جو ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے،حالانکہ وہ رحمن کے منکر ہورہےہیں۔7:لقد کان فی قصصہم عبرة لاولی الالبابترجمۂ
کنزالعرفان: بے شک ان رسولوں کی خبروں میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے۔(پ13، یوسف:111)8:وکلا نقص علیک من انباء الرسول مانثبت
بہ فؤادک ترجمۂ
کنزالعرفان: اور رسولوں کی خبروں میں سے ہم
سب تمہیں سناتے ہیں جس سے تمہارے دل کو قوت دیں۔(پ12،ہود:120)9:واذ کر فی الکتب اسمعیل انہ کان صادق
الوعدو کان رسولا نبیا0ترجمۂ کنزالعرفان: اور کتاب میں اسماعیل
کو یاد کردبے شک وہ وعدے کا سچا تھا اور غیب کی خبریں دینے والا رسول تھا۔(پ
16، مریم: 54) 10:لقدمن اللہ علی المؤمنین اذ بعث فیہم
رسولا من انفسہم یتلوا علیہم ایتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتب والحکمة وان کانوا من قبل
لفی ضلل مبین0
ترجمۂ کنزالعرفان:بے شک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں سے ایک
رسول مبعوث فرمایا جو انہی میں سے ہے وہ ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے
اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ اس سے
پہلے یقیناً کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔(پ4،ال عمران: 164)اللہ
کر یم ہمیں تمام انبیائے کرام علیہم
السلام
کا ہمیشہ ادب ر کھنے اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے
سردا ر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
شریعت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین