ابوالبشر  حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر سردارِ انبیائے کر ام حضور سرور کائنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تشریف آوری تک اس کائناتِ ارضی میں جتنے بھی انبیا و رسول علیہ السلام مبعوث ہوئے ، ان سب کی تشریف آوری کا اصل مقصد انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے آزاد کراکر اللہ وحدہ کی وحدانیت اور کبریائی سے آشنا کرکے ان جبینوں کو خالق و مالک حقیقی کے در پر جھکانا تھا ہمیں قرآن ِحکیم اور دیگر صحائفِ آسمانی کی وساطت سے جتنے انبیا علیہم السلام کی پاکیزہ زندگی کے حالات معلوم ہوئے،اس کا ہر لمحہ اقوام و ملل کو تصورِ توحیدِ الہی سے آشنائی میں بسر ہوا۔انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیا علیہم السلام کا بعثت:ابتدا میں تمام انسان راہِ راست پر تھےاور اللہ پاک نے انہیں زندگی گزارنے کا جو طریقہ بتایا تھا اس پر وہ عمل پیرا تھے لیکن آہستہ آہستہ ان میں انحراف آنے لگا،نفسانی خواہشات نے سر اٹھایا اور وہ سیدھی راہ سے ادھر اُدھر بھٹکنے لگے۔اس بات کو قرآنِ کریم نے یوں ارشاد فرمایا ہے:وماکان الناس الا امة وحدة فاختلفواترجمۂ کنزالایمان:اور لوگ ایک ہی امت تھے پھر مختلف ہوئے۔( یونس، پ11،آیت19)اس آیتِ مبارکہ میں تمام لوگوں کے ایک دینِ اسلام پر ہونے کی دلیل واضح ہے، جیسا کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں قابیل کے ہابیل کو قتل کرنے کے وقت تک حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی ذریت ایک ہی دین پر تھی ،اس کے بعد اختلاف ہوا۔مذہبی اختلاف کی ابتدا کب ہوئی : مذہبی اختلاف کی ابتدا سے متعلق مفسرین نے کئی اقوال ذکر کیے ہیں:(1)حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے تک لوگ ایک دین پر رہے پھر ان میں اختلاف واقع ہوا۔ (2)حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی سے اترنے کے وقت لوگ ایک دینِ اسلام پر تھے۔(3) حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے سب لوگ ایک دین پر تھے یہاں تک کہ عمر بن لحی نے دین میں تبدیلی کی ، اس قول کے مطابق الناس سے مراد خاص عرب ہوں گے۔(صراط الجنان فی تفسیر القرآن جلد چہارم)آیاتِ بعثتِ انبیا:(1) واذا اتینا موسی الکتب والفرقان لعلکم تہتدون0ترجمۂ کنزالایمان:اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق اور باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پاجاؤ۔( بقرۃ، پ 1، آیت 53)(2)واتینا عیسی ابن مریم البینت وایدناہ بروح القدسترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے عیسی بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں اور پاک روح کے ذریعے ان کی مدد کی ۔( البقرہ پ1، آیت 87)(3) انا ارسلنک بالحق بشیراو ونذیراترجمۂ کنزالایمان:اے حبیب بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈر کی خبریں دینے والا بنا کر بھیجا۔( البقرہ پ1، آیت 119)(4)ربنا وابعث فیہم رسولا منہم یتلوا علیہم ایتک ویعلمہم الکتب والحکمة ویزکیھم ترجمۂ کنزالایمان:اے ہمارے رب ! اور ان کے درمیان انہیں میں سے ایک رسول بھیج جو ان پر تیری آیتوں کی تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب اور حکمت سکھائے اور انہیں خوب پاکیزہ فرمادے۔( البقرہ پ1، آیت 129)(5)رسلا مبشرین ومنذرین لئلا یکون للناس علی اللہ حجة بعدالرسولترجمۂ کنزالایمان:(ہم نے ) رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سنانے والا بھیجا تاکہ رسول ( کو بھیجنے) کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لیے کوئی عذر نہ رہے۔( النساء پ 6، آیت 165)(8)وماارسلنک الا رحمةً العلمین ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہانوں کے لیے۔(سورة الانبیاء پ 16، آیت 107)(9)وما نرسل المرسلین الا مبشرین ومنذرینترجمۂ کنزالایمان:اور ہم رسولوں کو اسی حال میں بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے ہوتے ہیں۔( الانعام پ 7،آیت 40)(10) قد جاءت رسل ربنا بالحقترجمۂ کنزالایمان:بیشک ہمارے رب کے رسول حق کے ساتھ تشریف لائے۔(سورة الاعراف پ 8 آیت53)(11) لقد ارسلنا نوحا الی قومہ فقال یقوم اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہترجمۂ کنزالایمان:بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا: اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں۔(سورة الاعراف پ 8، آیت59)اب آخر میں بہت ہی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج امتِ اسلامیہ کی اکثریت انبیا علیہم السلام کی بعثت کے اہم مقاصد کو بھول چکی ہے جس کا سب سے بڑا خسارہ آج ہم اپنی نگاہوں سے بدعات و خرافات کو دیکھے ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو کتاب و سنت کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم