ربِّ کریم نے مخلوق کو پیدا فرمایا اور ان کی طرف اپنے برگزیدہ بندوں کو مبعوث فرمایا۔ رب کریم کے ہر کام میں کثیر حکمتیں اور مقاصد ہوتے ہیں۔خدائے رحمن کا کوئی کام بے مقصد نہیں۔انبیائے کرام علیہم السلام بھیجنے میں رب کریم کی کثیر حکمتیں و مقاصد ہیں۔جن میں سے دس مقاصد قرآنِ کریم کی روشنی میں پڑھ کر اپنے علم میں اضافہ کیجئے۔پہلا مقصد:دینِ اسلام شروع سے ہی ایک حق دین تھا،لوگ اس دین سے جداد ین اختیار کرکے اختلاف کرتے تواللہ پاک انبیا علیہم السلام کے ذریعے اسی حق دین کے طرف بلاتا او ریہ انبیا ایمان والوں کو جنت کی بشارت دیتے اور کفار کو دوزخ کی وعید سناتے اور دیگر باطل ادیان کی تردید کرتے تھے۔ پس اللہ پاک نے ان کی طرف انبیائے کرام علیہم السلام کو بھیجا تاکہ لوگوں میں موجود اختلاف کو ختم کریں اور رب کریم سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 213 میں ارشاد فرماتا ہے: کان الناس امة واحدة فبعث اللہ النبین مبشرین و منذرین وانزل معھم الکتب بالحق لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ۔ترجمۂ کنز العرفان:تمام لوگ ایک دین پر تھے تو اللہ نے انبیا بھیجے خوشخبری دیتے ہوئےاور ڈر سناتے ہوئے ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافات میں فیصلہ کردے۔دوسرا مقصد:اللہ پاک نے مخلوق کواپنی عبادت کے لیے بھیجا اور ان کے لیے ایک شریعت مقرر فرمائی اور انبیائے کرام علیہم السلام کو اپنے اور بندوں کے درمیان واسطہ بنایا تاکہ وہ اس کا پیغام بندوں تک پہنچائیں اگر اللہ انبیا کو مبعوث نہ فرمانا تو مخلوق گمراہ ہوجاتی، چنانچہ مالکِ کائنات فرماتا ہے:وما نرسل المرسلین الا مبشرین ومنذرین ترجمۂ کنزالعرفان:اور ہم رسولوں کو اسی حال میں بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے ہوتے ہیں۔( الانعام: 48)تیسرا مقصد:انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث کرنے کی ایک حکمت یہ بھی تھی کہ حجت قائم ہوجائے اور لوگوں کے عذر ختم ہوجائیں تاکہ کوئی شخص روز قیامت یہ نہ کہےکہ ہمیں تو یہ حکم معلوم نہ تھا وغیرہ،چنانچہ اللہ پاک سورة الاسر اء آیت نمبر 15 میں ارشاد فرماتا ہے:وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا ترجمۂ کنزالعرفان: اور ہم کسی کو عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کوئی رسول نہ بھیج دیں۔چوتھا مقصد:اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السلام کو اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ لوگ ان کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کریں اور زندگی گزارنے کے انداز کو سیکھ سکیں ، چنانچہ سورۂ احزاب،آیت نمبر 21 میں فرمانِ باری ہے:لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ بے شک تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔مزید سورۂ ممتحنہ آیت نمبر 13 میں فرماتا ہے:لقد کان لکم فیھم اسوۃ حسنۃ ترجمۂ کنزالعرفان:بے شک تمہارے کے ان میں اچھی پیروی تھی۔پانچواں مقصد:انبیا علیہم السلام کو معبوث کرنے کا ایک مقصد گمراہ لوگوں کو راہِ راست پر لانا ہے ،جیسا کہ پارہ5 سورۃ الانعام ، آیت نمبر 70میں خالقِ کائنات فرماتا ہے:اولٓئک الذین ھدی اللہ فبھداھم اقتدہترجمۂ کنزالایمان:یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو ان کی راہ چلو۔چھٹا مقصد:لوگ غیب کے علم سے ناواقف تھے۔وہ غیب کو نہیں جانتے تھے جیسا کہ رب کریم ،اس کی ذات و صفات ، فرشتے ، جنات، جنت، دوزخ وغیرہ یہ سب غیب یعنی پوشیدہ ہیں اور ہمیں ان کی خبر انبیا و رسول علیہم السلام کے ذریعے ہوسکتی ہے چنانچہ سورة الجن آیت نمبر 26۔27 میں رب کعبہ کا فرمان ہے:علم الغیب فلا یظھر علی غیبہ احدا الا من ارتضی من رسول فانہ یسلک من بین یدیہ ومن خلفہ رصدا0ترجمۂ کنزالایمان:غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں فرماتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے پیچھےپہرہ مقر رکردیتا ہے۔ساتواں مقصد:لوگوں کی تعلیم اور ان کا تزکیہ بعض انبیائے کرام علیہم السلام کی بعثت کا ایک اہم مقصد ہے چنانچہ پارہ28 سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 2 میں ارشادِ باری ہے:ھوالذی بعث فی الامین رسولا منھم یتلوا علیہم آیتہ و یزکیھم ویعلمھم الکتب و الحکمة وان کانوا من قبل لفی ضلال مبین0 ترجمہ ٔکنزالعرفان : وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انہیں پاک کر تا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کا علم عطا فرماتا ہے اور بے شک وہ اس سے پہلےکھلی گمراہی میں تھے۔ آٹھواں مقصد:انبیا علیہم السلام کی بعثت کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ لوگوں کو اس بات کی خبر دیں کہ وہ صرف ایک اللہ پاک کی عبادت کریں اور دیگر معبودوں سے بچیں،چنانچہ ارشاد فرمایا:ولقد بعثنا فی کل امة رسولا ان اعبداللہ واجتنبوا الطاغوت سورۂ نمل آیت 36ترجمۂ کنزالعرفان:اور بے شک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ ( اے لوگو!) اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے بچو۔نواں مقصد:لوگوں میں عدل و انصاف قائم کر نے اور عدل و انصاف قائم کرنے کاحکم دینے کے لیے انبیا علیہم السلام کو مبعوث کیا۔رب کریم سورۃ الحدید آیت نمبر 29میں فرماتا ہے:ولقد ارسلنا رسلنا بالبینت وانزلنا معھم الکتب والمیزان لیقوم الناس بالقسطبے شک ہم نےاپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کا ترازو اتارا تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں۔دسواں مقصد:انبیا علیہم السلام کی بعثت کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ لوگوں کو اللہ پاک کی معرفت کروائیں کہ وہ واحد ہے،چنانچہ پارہ 15 سورة الکہف آیت 110 میں ارشادِ باری ہے:قل ا نما انابشرمثلکم یوحیٰ الی انما الھکم الہ واحدترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔ان مقدس آیاتِ کریمہ سے ہر بات واضح ہوئی کہ انبیائے کرام علیہم السلام اللہ پاک کے سچے اور برگزیدہ و نیک بندے ہیں اور ان کو مبعوث کرنے اور لوگوں کی طرف بھیجنے کا مقصد بھی واضح ہوا۔