اللہ کریم نے حضرت آدم علیہ السلام سے حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تک بہت سے انبیائے کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے ہیں۔ان بزرگ ہستیوں کی بعثت کے جو مقاصد قرآنِ پاک میں بیان فرمائے گئے،ان میں سے 10درج ذیل ہیں:(1)اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے: جیسا کہ فرمانِ باری ہے:وَمَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْۤ اِلَیْهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ0 (پ 17، الانبیا: 25)ترجمۂ کنز العرفان: اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی فرماتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو۔اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: تمام انبیا اور رُسُل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مبعوث فرمانے کی بنیادی حکمت اللہ پاک کی وحدانیت کو ثابت کرنا اور اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کی عبادت کرنا ہے۔(2) شیطان کی پیروی کرنے سے بچا جائے: ارشادِ باری ہے:وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ۔(پارہ 14 ،النحل: 36)ترجمۂ کنز العرفان: اور بیشک ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا کہ (اے لوگو!) اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے بچو۔یعنی جس طرح ہم نے تم میں محمد مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھیجا اسی طرح ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا اور ہر رسول کو حکم دیا کہ وہ اپنی قوم سے فرمائیں کہ اے لوگو! اللہ پاک کی عبادت کرو اور شیطان کی پیروی کرنے سے بچو۔(تفسیر صراط الجنان، النحل ،تحت الآیۃ: 36)(3)اللہ پاک کے حکم سے ان کی اطاعت کی جائے:ارشاد فرمایا:وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ ؕ۔ (پارہ 5 النساء: 64)ترجمۂ کنز العرفان: اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(سیرت الانبیاء، ص 50)اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: رسول کی اطاعت اس لئے ضروری ہے کہ اللہ پاک کی اطاعت کا طریقہ ہی رسول کی اطاعت کرنا ہے۔اس سے ہٹ کر اطاعت ِ الہٰی کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں لہٰذا جو رسول کی اطاعت کا انکار کرے گا وہ کافر ہوگا اگرچہ ساری زندگی سر پر قرآن اٹھا کر پھرتا رہے۔(4،5)یہ انبیائے کرام علیہم السلام ایمان و اطاعت پر لوگوں کو جنت کی بشارت اورکفر و نافرمانی پر جہنم کی وعید سنائیں:جیساکہ فرمایا:وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ ۚفَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ0(پارہ 7 ،الانعام: 48)ترجمۂ کنز العرفان: اور ہم رسولوں کواسی حال میں بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے ہوتے ہیں تو جو ایمان لائیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان پرنہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سیرت الانبیاء، ص 50)(6)دینِ اسلام کی پیروی کی جائے: ارشاد فرمایا:شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ مَا وَصَّیْنَا بِهٖۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰۤى اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْهِ ؕ۔(پارہ 25 ،الشوری:13)ترجمۂ کنز العرفان: اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ مقرر فرمایا ہے جس کی اس نے نوح کو تاکید فرمائی اور جس کی ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی اور جس کی ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو تاکید فرمائی کہ دین کو قائم رکھواور اس میں پھوٹ نہ ڈالو۔معنی یہ ہے کہ جتنے انبیائےکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تشریف لائے سب کے لئے ہم نے دین کا ایک ہی راستہ مقرر کیا کہ دینِ اسلام کو قائم رکھواور اس میں پھوٹ نہ ڈالو۔(تفسیر صراط الجنان،الشوری، تحت الآیۃ: 13 ملتقطا)(7)دینِ اسلام کو دلائل اور قوت دونوں اعتبار سے دیگر تمام ادیان پر غالب کردیا جائے:چنانچہ ارشاد فرمایا:هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ ۙوَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ0 (پارہ 10 ،التوبۃ: 33)ترجمۂ کنز العرفان: وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرک ناپسند کریں۔(سیرت الانبیاء،ص 51)(8)بارگاہِ الہٰی میں لوگوں کیلئے کوئی عذر باقی نہ رہے:ارشاد فرمایا:رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا0(پارہ 6 ،النساء: 165)ترجمۂ کنز العرفان: (ہم نے ) رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے (بھیجے) تاکہ رسولوں (کو بھیجنے) کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لئے کوئی عذر (باقی )نہ رہے اور اللہ زبردست ہے،حکمت والا ہے۔(سیرت الانبیاء، ص 50)(9)انبیائے کرام علیہم السلام اپنی قوموں کو احکامِ الہٰی واضح کرکے بیان کردیں:قرآنِ کریم میں ہے:وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِیُبَیِّنَ لَهُمْ ؕ (پارہ 13 ، ابراہیم: 4)ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان کے ساتھ ہی بھیجا تاکہ وہ انہیں واضح کرکے بتادے۔(10)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی امت کو قرآن اور شرعی احکام پہنچادیں:جیساکہ فرمایا:كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَاۤ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاۡ عَلَیْهِمُ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ هُمْ یَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ ؕ (پارہ 13 ،الرعد: 30)ترجمۂ کنز العرفان: اسی طرح ہم نے تمہیں اس امت میں بھیجا جس سے پہلے کئی امتیں گزر گئیں تاکہ تم انہیں پڑھ کر سناؤ جو ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے حالانکہ وہ رحمٰن کے منکر ہورہے ہیں۔(سیرت الانبیاء ،ص 51)