بعث ىعنى بھىجنا۔ ظہور ِنبوت کو بعثت کہا جاتا ہے۔انبىا نبى کى جمع ہے۔ نبى اس بشر(ىعنى انسان) کو کہتے ہىں جس کى طرف اللہ پاک نے مخلوق کى ہداىت ور اہ نمائى کے لىے وحى بھىجى ہو اور ان مىں سے جو نئى شرىعت ىعنى اسلامى قانون اور خدائى احکام لے کر آئے اسے رسول کہتے ہىں۔انبىا علیہم السلام سب بشر تھے اور مرد تھے نہ کوئى جن نبى ہوا نہ کوئى عورت ۔اللہ پاک سورۂ ىوسف کى آىت نمبر109 مىں ارشاد فرماتا ہے:وما ارسلنا من قبلک الا رجالا ترجمہ:اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھىجے سب مررہى تھے ۔ابوالبشر حضرت آدم علیہم السلام سے لے کر سردارِ انبىائے کرام،حضور سرورِ کائنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کى تشرىف آورى تک اس زمىن مىں جتنے بھى انبىائے کرام اور رسول علیہم السلام مبعوث ہوئے ان سب کى تشرىف آورى کا اصل مقصد اللہ پاک کى واحدنىت اوربڑائی کو بىان کرکے ان کو معرفت ىعنى پہنچانِ الہٰى کا درس دىنا تھا۔اللہ پاک کى پہچان انبىائے کرام علیہم السلام کے بىان کرنے سے حاصل ہوتى ہے صرف عقل سے ہى اس منزل تک پہنچنا مىسر ىعنى آسان نہىں ہوتا۔ اللہ پاک نے اپنى بارگاہ کی مقدس ہستىوں کو مخلوق کى طرف بھىجنے کى حکمتىں اور مقاصد قرآنِ پاک مىں بىان فرمائے ہىں۔ان مىں سے 10 درج ذىل ہىں:1۔ نبى ہونے کے لىے اس پر وحى ہونا ضرورى ہے۔وحى وہ خاص قسم کا کلام ہے جو کسى نبى پر اللہ پاک کى طرف سے نازل ہوا ہو خواہ فرشتہ کى معرفت سے ہو ىا بلاواسطہ نىز وحىِ نبوت انبىائے کرام علیہم السلام کے لىے خاص ہے۔ ارشادِ بارى ہے: وما کان لبشر ان یکلمہ اللہ الا وحیا اومن وراء حجاب او یرسل رسولا فیوحى باذنہ مایشآء انہ على حکیم0ترجمہ: اور کسى آدمى کے لىے ممکن نہىں کہ اللہ اس سے کلام فرمائے ، مگر وحى کے طور پر ىا ىوں کہ وہ( آدمى عظمت کے) پردے کے پىچھے ہو ىا ( ىہ کہ ) اللہ کوئى فرشتہ بھىجے تو وہ فرشتہ اس کے حکم سے وہى پہنچائے جو اللہ چاہے بے شک وہ بلندى والا حکمت والا ہے۔(الشورى ، آىت 51)2: انسانىت کو راہِ ہداىت عطا کرنے کے لىے رب کریم نے سلسلۂ انبىا قائم فرماىا ۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔:ولقد بعثنا فى کل امۃ رسولا ان اعبدو اللہ واجتنبو الطاغوت فمنھم من ھدی اللہ ومنھم من حقت علیہ الضللۃ فسیروا فی الارض فانظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین0 ترجمہ: اور بے شک ہر امت مىں ہم نے اىک رسول بھىجا کہ ( اے لوگو) اللہ کى عبادت کرواور شىطان سے بچو تو ان مىں کسى کو اللہ نے ہداىت دے دى اور کسى پر گمراہى ثابت ہوگئى تو تم زمىن مىں چل پھر کر دىکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔(النمل 36 آىت)3۔اللہ پاک کے حکم سےانبىا علیہم السلام کى اطاعت کى جائے: اللہ پاک فرماتا ہے:وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اللہترجمہ :اور ہم نے کوئى رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔(النساء:64) 4:یہ ایمان و اطاعت پر لوگوں کو جنت کی بشارت اور کفر ونافرمانی پر جہنم کی وعید سنادیں۔اللہ پاک فرماتا ہے: ومانرسل المرسلین الا مبشرین ومنذرین فمن امن و اصلح فلا خوف علیھم ولا ھم یحزنون0ترجمہ:اور ہم رسولوں کو اسى حال مىں بھىجتے ہىں کہ وہ خوشخبرى دىنے والے ڈر سنانے والے ہوتے ہىں تو جواىمان لائىں اور اپنى اصلاح کرلىں تو ان پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگىن ہوں گے۔ (الانعام آىت 48)5۔ بارگاہِ الہى مىں لوگوں کے لىے کوئى عذر باقى نہ رہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:رسلاً مبشرین ومنذرین لئلایکون للناس على اللہ حجة بعد الرسول وکان اللہ عزیزا حکیما0 ترجمہ:(ہم نے) رسول خوشخبرى دىتے اور ڈر سناتے(بھىجے) تاکہ رسولوں ( کو بھىجنے) کے بعد اللہ کے ىہاں لوگوں کے لىے کوئى عذر( باقى) نہ رہے اور اللہ زبردست ہے حکمت والا ہے۔(النسا ء: 165)6: دىنِ اسلام کو دلائل اور قوت دونوں اعتبار سے دىگر تمام ادىان پر غالب کردىا جائے ۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ھو الذى ارسل رسولہ بالھدىٰ ودین الحق لیظھرہ على الدین کلہ ولوکرہ المشرکون0 ترجمہ: وہى ہے جس نے اپنا رسول ہداىت اور سچے دىن کے ساتھ بھىجا تاکہ اسے تمام دىنوں پر غالب کردے اگرچہ مشرک ناپسند کرىں۔(التوبہ آىت 33)7۔ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنى امت کو قرآن اور شرعى احکام پہنچادىں:اللہ پاک نے ارشاد فرماىا:کذلک ارسلنک فى امة قد خلت من قبلھا امم لتتلواعلیہم الذى اوحینا الیک وھم یکفرون بالرحمن ترجمہ : اسى طرح ہم نے تمہىں اسى امت مىں بھىجا جس سے پہلے کئى امتىں گزرگئىں تاکہ تم انہىں پڑھ کر سناؤ جو ہم نے تمہارى طرف وحى بھىجى ہے، حالانکہ وہ رحمن سے منکر ہورہے ہىں۔(الرعد آىت30)8۔نبى کى تعظىم فرضِ عىن بلکہ اصلِ تمامِ فرائض ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماىا ہے:انا ارسلنک شاھدًا ومبشراونذیر0لتؤمنوا باللہ رسولہ وتعزروہ وتوقروہ وتسبحوہ بکرۃ و اصیلا0ترجمہ : تاکہ ( اے لوگو) تم اللہ اور اس کے رسول پر اىمان لاؤ اور رسول کى تعظىم و توقىر کرو اور صبح و شام اللہ کى پاکى بىان کرو۔آخر مىں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمىں انبىائے کرام علیہم السلام کے نقشے قدم پر چلنے کى توفىق عطا فرمائے۔اللھم امىن