انبیائے کرام علیہم السّلام
اللہ پاک کے خاص چنے ہوئے بندے ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی ہدایت و
رہنمائی کے لئے اس دنیا میں بھیجا۔ یہ ہستیاں انتہائی اعلی اور عمدہ اوصاف کی مالک
تھیں۔ ان پاک نفوس قدسیہ میں سے ایک ہستی
حضرت زکریا علیہ السّلام کی ہے جن کے اوصاف اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں بیان
فرمائے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں :۔
(1) حضرت زکریا علیہ السّلام
نے اولاد کے لئے دعا مانگی تو وہ بھی پاکیزہ اولاد کی دعا مانگی۔ اللہ پاک قراٰنِ
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗۚ-قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ
مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةًۚ-اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ(۳۸) ترجمۂ کنزالعرفان: وہیں زکریا نے اپنے رب سے دعا مانگی
،عرض کی :اے میرے رب! مجھے اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو ہی دعا سننے
والا ہے۔ (پ3، اٰلِ عمرٰن:38)
(2) اللہ پاک نے حضرت مریم رضی
اللہ عنہا کی پرورش کے لئے آپ کا انتخاب فرمایا کیونکہ حضرت زکریا علیہ السّلام کے
گھر حضرت مریم علیہا السّلام کی خالہ تھیں۔ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا
ہے : فَتَقَبَّلَهَا
رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًاۙ-وَّ كَفَّلَهَا
زَكَرِیَّاؕ ترجمۂ کنزالایمان:
تو اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا اور اسے اچھا پروان چڑھایا اور اسے زکریا کی
نگہبانی میں دیا ۔ (پ3، آلِ عمران:37)
(3) حضرت زکریا علیہ السّلام
کا ایک وصف یہ بیان ہوا کہ اللہ پاک نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور انہیں سعادت مند فرزند حضرت یحییٰ علیہ السّلام عطا
فرمایا اور حضرت زکریا علیہ السّلام کے لئے آپ کی زوجہ کو اتنی زیادہ عمر میں بھی
اولاد کے قابل بنا دیا ۔( مدارک، الانبیآء، تحت الآیۃ: 90، ص725)
قراٰنِ پاک میں اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ ترجمہ
کنزالایمان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی۔(پ17، الانبیآ:90)
(4) آپ علیہ السّلام کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ نے ایک تو نیک صالح بیٹے کی دعا مانگی اور دوسرا یہ کہ وہ دعا کرنا
دین کے لیے تھا، نہ کہ کسی دُنْیَوی غرض کے لئے تھا۔
قراٰن کریم میں ہے: وَ اجْعَلْهُ رَبِّ
رَضِیًّا(۶) ترجمہ کنزالایمان: اے میرے رب اسے پسندیدہ کر۔ (پ16،مریم:6)
(5) آپ علیہ السّلام کو جب بیٹے
کی خوشخبری دی گئی تو اس کا نام یحییٰ بھی اللہ پاک نے خود عطا فرمایا۔ اور اس وقت
اس نام کا کوئی دوسرا موجود نہ تھا ۔ یہ بھی آپ علیہ السّلام کا ایک وصف ہے کہ آپ
کو بیٹا عطا کیا گیا اس وقت اس نام کا کوئی دوسرا نہ تھا۔ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ
یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا!
ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس
کا نام یحییٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ 16، مریم:
7)
(6)حضرت زکریا علیہ السّلام
کا ایک وصف یہ ہے کہ آپ کو جو بیٹا عطا کیا گیا اس کے اوصاف بھی قراٰنِ پاک میں بیان
فرمائے گئے۔ جیسا کہ قراٰنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَنَادَتْهُ
الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ
یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ
حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالایمان: تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ
اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو
اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا
اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ3،آلِ
عمرٰن:39)
اللہ پاک ہمیں حضرت زکریا علیہ
السّلام کا فیضان نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم