محمد اویس عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطار سخی حسن،
کراچی، پاکستان)
حضرت زکریا علیہ السّلام اللہ پاک کے عظیم نبی
تھے، آپ علیہ السّلام حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے والد تھے اور اللہ پاک کی ولیہ، حضرت مریم
رضی اللہ عنہا کے خالو تھے۔ حضرت زکریا علیہ السّلام حضرت سلیمان علیہ السّلام کی
اولاد میں سے تھے۔
حضرت زکریا علیہ السّلام کی
صفات کابیان قراٰنِ پاک کے پارہ 17، سورہ
الانبیاء کی ایت نمبر 90میں اس طرح ہوا ہے۔
(1)نیکیوں میں جلدی کرنے والے:اللہ پاک نے حضرت
زکریا علیہ السّلام کی اس صفت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ-اِنَّهُمْ
كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا
اور اس کے لیے اس کی بیوی کو قابل بنا دیا۔ بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے ۔(پ17، الانبیآ:90)
اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت
زکریا علیہ السّلام کا نیکیوں میں جلدی کرنا بیان کیا گیا ہے۔ مسلم شریف کی حدیث
پاک میں نیکیوں میں جلدی کرنے کے بارے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: (نیک)اعمال میں جلدی
کرو، ان فتنوں سے پہلے جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح ہوں گے۔ آدمی صبح مؤمن ہوگا،
شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو مؤمن ہوگا تو صبح کافر ہو جائے گا ۔ (مسلم، کتاب الایمان)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ حضرت
زکریا علیہ السّلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی نیکیوں میں جلدی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
(2)امید اور خوف کے درمیان رہتے: اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کی اس خوبی کو قراٰنِ پاک میں اس طرح بیان کیا ہے: وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا
لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور
ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔(پ17، الانبیآ:90)
اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت
زکریا علیہ السّلام کا ایک اور وصف بیان کیا ہے کہ حضرت زکریا علیہ السّلام اللہ پاک کی رحمت
سے امید بھی رکھتے تھے اور اللہ پاک کا خوف بھی رکھتے تھے۔ بخاری کی حدیث پاک میں
حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اللہ پاک کی رحمت اور اللہ پاک کے خوف کے بارے میں ارشاد فرمایا: جس روز
اللہ پاک نے رحمت کو پیدا فرمایا تو اس کے سو حصے کئے اور 99حصے اپنے پاس رکھ کر ایک
حصہ مخلوق کے لئے بھیج دیا ۔ اگر کافر بھی یہ جان لے کہ اللہ پاک کے پاس کتنی رحمت
ہے تو وہ بھی جنت سے مایوس نہ ہو اور اگر مومن یہ جان جائے کہ اس کے پاس کتنا عذاب
ہے تو جہنم سے وہ بھی بے خوف نہ ہو۔(بخاری، کتاب الرقاق، باب الرجاء مع الخوف،
4/239،حدیث: 6469)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ حضرت
زکریا علیہ السّلام کے اس وصف پر بھی ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمایا۔ اٰمین
(3)اللہ کی بارگاہ میں دل سے جھکنے والے: اللہ پاک نے حضرت زکریا علیہ السّلام
کے اس وصف کا بیان سورۃُ الانبیاء میں اس طرح ارشاد فرمایا: وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) اور ہمارے حضور دل
سے جھکنے والے تھے۔(پ17، الانبیآء:90)
اللہ پاک ہمیں حضرت زکریا علیہ
السّلام کی ان اوصاف پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم