الله پاک نے انبیائے کرام علیہم السّلام کو دنیا میں اپنے ایک ہونے و دیگر ضروری احکام سے آگاہ کرنے اور ہدایت کا راستہ دکھانے کے لئے بھیجا تاکہ انبیائے کرام الله پاک کی طرف سے نازل شدہ کتاب یا احکام و وحی کے ذریعے لوگوں کو درست و حق راہ کی رہنمائی کریں، بہر کیف انبیائے کرام علیہم السّلام کے حوالے سے یہ عقائد رکھنا ہم پر لازم ہے کہ وہ گناہ سے پاک و معصوم ہوتے ہیں، غیب و پوشیدہ چیزوں کا علم رکھتے ہیں ،الله پاک کی عطا سے بہت سارے اختیارات رکھتے ہیں وغیرہ، یاد رہے الله پاک نے بعض انبیائے کرام کو بعض پر فضیلت عطا فرمائی (جیسے کہ ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو) جیسا کہ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ- ترجَمۂ کنزُالایمان: یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا ۔( پ3، البقرۃ : 253 )

یہاں حضرت زکریا علیہ السلام کے کچھ اوصاف ذکر کئے جا رہے ہیں:

اوصاف :

(1) نیکیوں میں جلدی کرنا : حضرت زکریا علیہ السّلام کے اوصاف میں سے یہ ہے کہ آپ نیکیوں میں جلدی کرنے والے ، اللہ پاک کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے پکارنے والے اور اللہ پاک کے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآ:90)

(2)خاص انبیائے کرام میں شامل کرنا :آپ کے اوصاف میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو بطورِ خاص ان انبیائے کرام کے گروہ میں نام کے ساتھ ذکر کیا جنہیں اللہ کریم نے نعمت ہدایت سے نوازا، صالحین میں شمار فرمایا اور جنہیں ان کے زمانے میں سب جہان والوں سے فضیلت عطا کی ۔جیسا کہ ارشاد باری ہے: وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ(۸۵) وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ بنایا) یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں۔ اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ (پ 7 ،الانعام:86،85)

(3)دعا کا قبول ہونا :آپ علیہ السّلام کے اوصاف میں سے یہ بھی ہے کہ جب آپ نے اپنے رب سے بیٹے کی دعا مانگی تو اللہ پاک نے اسے قبول فرمایا اور آپ علیہ السّلام کی زوجہ کا بانجھ پن ختم کرکے انہیں اولاد پیدا کرنے کے قابل بنادیا اور آپ علیہ السّلام کو سعادت مند اولاد حضرت یحییٰ علیہ السّلام عطا فرمایا۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: وَ زَكَرِیَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ(۸۹) فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور زکریا کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا ، اے میرے رب! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے۔ تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بیوی کو قابل بنا دیا۔(پ17، الانبیآ:90،89)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت اپنانے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین