محمد طلحٰہ خان عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی، پاکستان)
اللہ پاک نے اپنے تمام نبیوں
اور رسولوں کو بہت سی صفات سے نوازا ہے، جیسا کہ پچھلی مرتبہ قراٰن مجید کی روشنی
حضرت نوح علیہ السّلام کی صفات بیان ہوئیں تو اس مرتبہ حضرت زکریا علیہ السّلام کی
وہ صفات جن کا ذکر قراٰنِ کریم میں ہے، انہیں بیان کیا جائے گا۔ اللہ پاک حضرت زکریا
علیہ السّلام کی صفات کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ
اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ
یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اُسے یحیی عطا فرمایا اور
اس کے لیے اس کی بی بی سنواری بےشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور
ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں۔(پ17، الانبیآء:90)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے حضرت
زکریا علیہ السّلام پر اپنا انعام عطا کرنے کا ذکر فرمایا ہے کہ اس سے پچھلی آیت میں
حضرت زکریا علیہ السّلام نے اللہ پاک سے اولاد کی دعا کی تو اللہ پاک نے حضرت زکریا
علیہ السّلام اور انکی زوجہ کو بڑی عمر میں اولاد پیدا کرنے کے قابل بنایا اور
حضرت زکریا علیہ السّلام کو حضرت یحییٰ علیہ السّلام عطا فرمائے۔ اور ساتھ ہی حضرت
زکریا علیہ السّلام کی ان تین صفات کا ذکر فرمایا ہے کہ جن صفات کی بدولت اللہ پاک
انبیائے کرام علیہم السّلام کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے۔ وہ تین صفات یہ ہیں کہ :
آپ علیہ السّلام نیکی کے کاموں میں جلدی
فرمانے والے ہیں، امید اور خوف دونوں کے ساتھ رب کریم کی بارگاہ میں مناجات پیش
کرنے والے ہیں، اور اللہ پاک کے سامنے عاجزی و انکساری اختیار کرنے والے ہیں۔
آپ علیہ السّلام نیکیوں میں
جلدی فرمانے والے ایسے ہیں کہ جب حضرت مریم رضی اللہ عنہا کی کفالت کا ذمہ اٹھانے
کا وقت آیا تو آپ علیہ السّلام نے فوراً اس کام کو کرنے کی تمنا کا اظہار فرمایا
اور قرعہ اندازی کے بعد آپ علیہ السّلام کو یہ شرف حاصل ہوا اور اسی طرح جب آپ علیہ
السّلام کو حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے حجرے میں معلوم ہوا کہ اللہ پاک بے موسم
پھلوں سے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کو نواز رہا ہے، تو ادھر ہی بغیر تاخیر کے اپنی
اولاد کے لیے دعا مانگی۔ آپ علیہ السّلام امید و خوف کے ساتھ دعا فرمانے والے تھے
کہ امید ایسی کہ آپ علیہ السّلام کی عمر 120 اور زوجہ کی عمر 98 سال تھی پھر بھی اپنے خالق و مالک سے اولاد کی دعا مانگی
اور خوف ایسا کہ خود قراٰن شاہد ہے۔
یہ صفات ایسی ہیں کہ علمائے
کرام نے بھی دعا جلد قبول ہونے کے اسباب میں ذکر فرمائی ہیں کہ جو شخص یہ چاہتا ہو
کہ اس کی دعا جلد قبول ہو تو وہ یہ صفات اختیار کرے، ان شاء اللہ ہر جائز مراد پر اللہ پاک جلد رحمت
کی نظر فرمائے گا۔
اللہ پاک ہم سب کو انبیائے
کرام علیہم السّلام کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین