اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو اس دنیا میں اپنی وحدانیت بیان کرنے اور لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا۔ قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے معجزات، واقعات اور صفات کو بیان کیا ہے۔ اللہ پاک کے برگزیدہ اور چنے ہوئے بندوں کی عظمت و شان کو بیان کرنا اللہ پاک کا طریقہ ہے اسی پر عمل کرنے کی نیت سے حضرت زکریا علیہ السّلام کی قراٰنِ پاک سے 5 صفات ذکرکی جا رہی ہیں آپ بھی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے:

(1)قرب ِ الٰہی پانے والے:جن آیات میں آپ علیہ السّلام کا ذکر نام کے ساتھ آیا ہے،ان میں سے ایک وہ بھی ہے جس میں دیگر انبیا کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی قربِ الٰہی کا مژدہ سنایا گیا۔ ارشادِ باری ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان:اور زکریا اوریحییٰ اور عیسٰی اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں۔ (پ7،الانعام:85)

(2)حضرت مریم کی کفالت کرنے والے: کئی افراد حضرت مریم کی پرورش کے امیدوار تھے۔جب بحث و مباحثہ کا معاملہ بڑھا تو فیصلہ قرعہ اندازی تک پہنچ گیا طے یہ پایا کہ جن قلموں سے تورات لکھتے ہیں ہر کوئی اپنا وہ قلم پانی میں رکھے ،جس کا قلم پانی کے بہاؤ کی الٹی طرف بہنا شروع کر دے وہ کفالت کرے گا۔جب ایسا کیا گیا تو حضرت زکریا علیہ السّلام کا قلم الٹی طرف بہنا شروع ہو گیا۔ اس طرح حضرت مریم آپ کی کفالت میں آئیں۔ اس واقعے کی طرف قراٰن کریم نے یوں اشارہ کیا: ﴿ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُمْ اَیُّهُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ۪-ترجَمۂ کنزُ الایمان: جب وہ اپنی قلموں سے قرعہ ڈالتے تھے کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں۔(پ3،اٰل عمرٰن: 44)

(3)دعاؤں کی کثرت کرنے والے:آپ کی دعاؤں کا ذکر قراٰن ِکریم میں یوں ہوا ہے :ترجَمۂ کنزُالایمان: جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ۔ (پ17، الانبیآء :89) ایک مقام پریوں ذکر ہوتا ہے: جب اُس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا۔(پ16،مریم:3) اس کے علاوہ دیگر چند مقامات پر بھی آپ کی دعاؤں کا تذکرہ موجود ہے ۔

(4)مُستجابُ الدَّعوات آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ کی دعا قبول ہوتی تھی۔ جب آپ نے فرزند کی دعا مانگی تو اللہ پاک نے دعا قبول فرمائی آپ کے لئے آپ کی زوجہ کا بانجھ پن ختم کرکے انہیں اولاد پیدا کرنے کے قابل بنا دیا اور آپ کو سعادت مند بیٹا حضرت یحییٰ علیہ السّلام عطا فرمایا۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَاَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ-ترجمۂ کنز العرفان:تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بیوی کو قابل بنا دیا۔(پ 17، الانبیآء: 90)

(5)اللہ پر توکل کرنے والے:حضرت زکریا علیہ السّلام رب کی بارگاہ میں عرض کی:ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تو سب سے بہتر وارث۔ (پ17،الانبیآء:89)خزائن العرفان میں ہے : مدعا یہ ہے کہ اگر تو مجھے وارث نہ دے تو بھی کچھ غم نہیں کیونکہ تو بہتر وارث ہے ۔ (خزائن العرفان،ص592)

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی مبارک صفات کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین