عثمان غنی انصاری(درجہ ثانیہ
جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
ایمان کی کاملیت اور دنیا و آخرت میں فلاح کی ضمانت محض
مسلمان ہونا ہی نہیں بلکہ اپنے اندر وہ تمام صفات پیدا کرنا ہے جو اللہ کے نیک اور
پسندیدہ بندوں میں ہوتی ہیں ۔
اللہ پاک نے دنیا میں دو طرح کے انسان پیدا فرمائے ہیں
مؤمن اور کافر۔ اور مؤمنوں میں بھی کامل مؤمن وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتائے
ہوئے راستے پر چلتے ہیں اور جو نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سب سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں اور یہی لوگ مراد
کو پہنچنے والے ہیں۔
مؤمن ہی مراد کو پہنچتے ہیں : الله پاک قراٰن میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ
الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے۔ (پ18،المؤمنون: 1) اس آیت میں ایمان والوں
کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے
اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہرنا پسندیدہ چیز سے نجات پا جائیں گے۔
مؤمن مسلمان ہی اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں:﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں
(پ18،المؤمنون:2) {خٰشِعُوْنَ: خشوع و خضوع کرنے والے۔} ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ
نماز ادا کرتے ہیں ، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ پاک کا خوف ہوتا ہے اور ان کے
اَعضا ساکن ہوتے ہیں ۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: 2 ، ص751) حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے
ہیں ،نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے مجھ سے ارشاد فرمایا: ’’اے بیٹے!نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے سے بچو کیونکہ
نماز میں اِدھراُدھر توجہ ہلاکت ہے۔
لہٰذا ہر مسلمان
مرد و عورت کو چاہئے کہ وہ پوری توجہ اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرے اور اللہ
پاک کی عبادت اس طرح کرے جیسے عبادت کرنے کا حق ہے۔
مؤمن مرد ہی بیہودہ بات سے بچتے ہیں ۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3) فلاح پانے والے
مؤمنوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ ہر لہو و باطل سے بچتے رہتے ہیں۔
لَغْو سے کیا مراد ہے؟: علامہ احمد صاوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں ’’لغو سے مراد ہر وہ قول، فعل
اور ناپسندیدہ یا مباح کام ہے جس کا مسلمان کو دینی یا دُنْیَوی کوئی فائدہ نہ ہو
جیسے مذاق مَسخری،بیہودہ گفتگو، کھیل کود، فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا، شہوات
پوری کرنے میں ہی لگے رہنا وغیرہ وہ تمام کام جن سے اللہ پاک نے منع فرمایا ہے۔
زبان کی حفاظت کرنے سے انسان دنیا کی آفات سے محفوظ رہتا
ہے، چنانچہ حضرت سفیان ثوری رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں :زبان سے ایسی بات نہ نکالوجسے سن کر لوگ تمہارے دانت توڑ دیں ۔ اور
ایک بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں
:اپنی زبان کو بے لگام نہ چھوڑو تاکہ یہ تمہیں کسی فساد میں مبتلانہ کر دے۔
مردِ مؤمن اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ قراٰنِ پاک میں ارشاد ہے:﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ
حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت
کرنے والے ہیں ۔ مگر اپنی بیویوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں پس
بیشک ان پر کوئی ملامت نہیں۔ (پ18،المؤمنون:6،5) اس آیت
سے کامیابی حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کا وصف بیان کیا گیا ہے، چنانچہ ا س آیت
اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے اَسباب و
لَوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں البتہ اگر وہ اپنی
بیویوں اور شرعی باندیوں کے ساتھ جائز طریقے سے صحبت کریں تو اس میں ان پر کوئی
ملامت نہیں ۔
شرمگاہ کی حفاظت کرنے کی فضیلت: حدیث پاک میں زبان اور شرمگاہ کو حرام اور ممنوع کاموں سے
بچانے پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا :جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان میں ہے
یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں ہے یعنی شرمگاہ کا، میں
اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۔
مؤمن اپنی امانتوں میں خیانت نہیں کرتے۔ جیسا کہ ارشاد
باری تعالیٰ ہے: ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ
وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)اس آیت میں فلاح حاصل کرنے والے اہل ایمان کے دو صف بیان
کئے گئے کے ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے
اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ امانتیں خواہ اللہ پاک کی
ہوں یا مخلوق کی اور اسی طرح عہد خدا کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ، سب کی وفا
لازم ہے۔
6 چیزوں کی ضمانت دینے پر جنت کی ضمانت : حضرت عبادہ بن
صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: میرے لیے چھ چیزوں کے ضامن ہو جاؤ میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں: (1)
بات کرو تو سچ بات کرو (2) وعدہ کرو تو پورا کرو (3) تمہارے پاس امانت رکھی جائے
تو ادا کرو (4) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو 5(5)اپنی نگاہوں کو پست کرو (6) اپنے
ہاتھوں کو روکو۔