قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے مؤمن لوگوں کی بہت سی صفات و خوبیاں بیاں کی ہیں اور متعدد جگہوں پر ان کا ذکرِ خیر اچھے الفاظ میں فرمایا ہے ۔ اللہ پاک نے جن صفات کے ساتھ مؤمنوں کو متصف فرمایا ہے ۔ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

(1) نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنے والے: اللہ پاک ایسوں کا ذکر کرتے ہوئے قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2) اور نماز میں گڑگڑانا اور خشوع پیدا کرنا اسی وقت ہوگا جب بندہ ظاہری طور پر ساکن ہوگا کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک مرد کو نماز میں داڑھی کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا تو حضور نے فرمایا کہ اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء میں بھی خشوع ہوتا ۔ (تفسیر در منثور )

(2) حلال طریقوں کے علاوہ اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے: ایسی قابل قدر شخصیات کا بھی اللہ پاک نے قراٰن میں ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالٰی ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں ۔ (پ18،المؤمنون:6،5) حدیث پاک میں زبان اور شرمگاہ کو حرام اور ممنوع کاموں سے بچانے پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان میں ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں ہے یعنی شرمگاہ کا، میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۔( بخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، 4/ 240، حدیث: 6474)

(3)زکوۃ ادا کرنے والے : ایمان والوں کی ایک صفت اللہ پاک نے زکوٰۃ دینے والا بھی بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالٰی ہے ۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4) اور زکوة نہ دینے کی وعید بھی احادیث میں مذکور ہے کہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کا خزانہ قیامت کے دن گنجا سانپ ہوگا جس سے اس کا مالک بھاگے گا اور مال اسے ڈھونڈے گا حتی کہ اس کی انگلیوں کو لقمہ کرے گا ۔ (مشکوۃ المصابیح )

(4)نمازوں کی نگہبانی کرنے والے: نمازیوں کو بھی اللہ پاک مؤمنوں کی صف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9) یعنی نجات و کامیابی حاصل کرنے والے مؤمنین وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں یہ تمام صفات اپنے اندر پیدا کرنے اور ان کے ذریعے دین و دنیا کی بھلائی تلاش کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم