نوید سلیم (درجہ سابعہ جامعۃُ
المدینہ فیضان پِیرے شاہ غازی جبی جاتلاں آزاد کشمیر، پاکستان)
اللہ پاک نے کائنات کو پیدا فرمایا، پھر اس کائنات کے اندر کثیر
مخلوقات کو پیدا فرمایا، خاص طور پر اپنی عبادت و بندگی کے لیے حضرت انسان کی
تخلیق فرمائی، حقیقت میں انسان وہی ہے جو مؤمن ہے، اور مؤمن وہ ہے جو صفاتِ قراٰنی
کا جامع ہو ۔ لہٰذا مؤمن کی صفاتِ قراٰنی کو ہم ملاحظہ کرتے ہیں:
مؤمن کی صفات کو
قراٰن کے اندر کئی مقامات پر ارشاد فرمایا گیا، چنانچہ سورۃُ الانفال میں ارشاد
باری ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا
ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کو یاد
کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو
ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے
ہیں۔(پ9،الانفال:2)
اسی طرح مؤمن کی صفات کو سورۃ مؤمنون کی ابتدائی آیات کے
اندر بھی بیان فرمایا گیا، چنانچہ رب ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے:
﴿ قَدْ اَفْلَحَ
الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ
هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے ۔جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی
حفاظت کرنے والے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون:1تا5)
چند آیات کے بعد پھر ارشاد فرمایا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) وَ الَّذِیْنَ
هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے
کی رعایت کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (پ18، المؤمنون: 8، 9)
ان صفات کو اپنانے کے انعام کو بھی قراٰن کے اندر ذکر کیا
گیا، چنانچہ خالق کائنات نے ارشاد فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ
فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان:یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18،
المؤمنون: 11)
مذکورۃ بالا آیات سے جو مؤمنین کی صفات حاصل ہوتی ہیں، وہ
نو صفات ہیں: (1) رب ذوالجلال سے ڈرنا، (2) رب پر بھروسہ رکھنا، (3)نماز میں خشوع
اختیار کرنا، (4) لغوسے اعراض، (5) زکوٰۃ کے لیے عمل، (6) شرمگاہ کی حفاظت، (7)
امانت دار، (8) وعدہ پورا کرنا، (9) نماز کی حفاظت کرنا۔ یہی صفات ہیں جو انسان کو
مسلمان اور مؤمن بناتی ہیں، ان صفات کا حصول رب کعبہ کے فضل وکرم سے ہی ممکن ہے۔
اللہ جل جلالہ ہمیں ان صفات کا جامع بنائے، اور اپنا خاص فضل وکرم عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم