مؤمن لفظ کا اِطلاق ایمان والے پر ہوتا ہے ۔ ”ایمان‘‘ اسے کہتے ہیں کہ بندہ سچے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریاتِ دین میں داخل ہیں ۔ (بہارِ شریعت، 1 / 172)

دورِ حاضر میں انسان کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش میں ہے اپنے اندر وہ کچھ ایسی صفات کا حامل ہونا پسند کرتا ہے جس سے اس کی ذات نکھری ہوئی ، خوبصورت معلوم ہو ۔ ہر کوئی معاشرے کا ایک باوقار ، اچھا ، خوبصورت انسان بننے کا خواہشمند ہوتا ہے اور وہ سوشل میڈیا کے اس جدت پسندی کے معاشرے میں کچھ نہ کچھ انٹرنیٹ سے سیکھنے کے لئے اپنا قیمتی وقت ، مال الغرض بہت کچھ صَرف کر رہا ہے ۔ کوئی سرچ انجن میں لیڈر بننے کی خوبیاں ، تو کوئی وقت کی پابندی کا ، مستقل مزاجی کا دیگر بہت سے اوصاف ، خوبیوں کو سرچ کرنے میں مصروف ہے، جو کہ دنیاوی اعتبار سے ہے ۔ بہر کیف ان سب سے بہتر اوصافِ حمیدہ جو ایک مردِ مؤمن میں ہونے چاہیے ان تمام تر کو اُس کا خالق و مالک اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ فرمانے والا اللہ پاک قراٰنِ پاک میں واضح بیان فرماتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم کتنا قراٰنِ مجید کا مطالعہ غور وفکر سے ، درست کرتے ہیں اور رب تعالیٰ نے جو مؤمنین کی صفات بیان فرمائی ہیں وہ مجھ میں ہے بھی کہ نہیں ؟ ہر ایک کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے ۔ دعوتِ غور و فکر بھی ہے اور آئیے عاشورہ کی نسبت سے بیان کردہ دس مؤمن مرد کی صفات کو ملاحظہ کرتے ہیں جس کا بیان قراٰنِ مجید میں موجود ہے ۔

ایک دوسرے کے رفیق: ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ﴿بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ﴾ ترجمہ کنزالایمان: ایک دوسرے کے رفیق ہیں ۔(پ10،التوبۃ:71) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس سے مراد وہ آپس میں دینی محبت واُلفت رکھتے اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں۔

بھلائی کا حکم اور برائی سے روکتے ہیں: -﴿یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ترجَمۂ کنزُالایمان: بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں۔ (پ 10،التوبۃ: 71) اس سے مراد ہے کہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانے اور شریعت کی اتباع کرنے کا حکم دیتے ہیں اور شرک و معصیت سے منع کرتے ہیں۔

نماز قائم کرتے ہیں : ﴿وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور نماز قائم رکھیں ۔(پ10،التوبۃ:71) فرض نمازیں ان کے حدود و اَرکان پورے کرتے ہوئے ادا کرتے ہیں۔

زکوٰۃ دیتے ہیں: ﴿وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ ترجمہ کنزالایمان: اور زکوٰۃ دیں ۔(پ10،التوبۃ:71) اپنے اوپر واجب ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں ۔

اللہ اور اس کے آخری رسول کی اطاعت کرتے ہیں: ﴿وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان : اللہ و رسول کا حکم مانیں ۔(پ10،التوبۃ :71) اور ہر معاملے میں اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم مانتے ہیں۔

گناہوں سے بچتے ہیں : ﴿اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَؕ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں مگر اتنا کہ گناہ کے پاس گئے اور رک گئے ۔ ( پ 27 ، النجم : 32 )

جب اللہ کو یاد کرتے ہیں تو ڈر جاتے ہیں: ﴿ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: جب اللہ یاد کیا جائے ان کے دل ڈر جائیں۔ (پ9،الانفال:2)

جب تلاوتِ قراٰنِ پاک کی جائے تو ایمان ان کا ترقی پاتا ہے : ﴿وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے ۔(پ9،الانفال:2)

اللہ پاک پر ہی یقین رکھتے ہیں: ﴿وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں۔(پ9،الانفال:2)

اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ (پ18،المؤمنون: 5)

کوئی اندازہ کر سکتا کیا ہے اس کے زورِ بازو کا

نگاہِ مردِ مؤمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

اِن تمام صفات کا مظہر مردِ مؤمن رب تعالیٰ کا فرمانبردار بندہ کہلاتا ہے ۔ قراٰنِ مجید میں اِس کے علاوہ بھی مؤمنین کی دیگر صفات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ قراٰنِ کریم کی تلاوت کے ساتھ ساتھ خوب غور و فکر سے مطالعہ بھی کریں اور ان صفات کو اپنانے کی ، ان صفات کا مظہر بننے کی حقیقت میں سعی کریں ۔ جس سے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں حاصل ہوں گئیں۔ عجیب قِسم کے حیرت انگیز اِنقلاب ظہور پذیر ہوں گے۔ لیڈر شپ کی خصوصیات، وقت کی پابندی ، مستقل مزاجی اور بہت سے اوصاف ، معاشرے کا ایک بہترین انسان بن کر ابھرے گا ان اوصافِ حمیدہ کو اپنانے والا۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں مؤمنین کے جملہ اوصاف کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم