سید یونس مدنی(مدرس جامعۃُ
المدینہ فیضان مشتاق شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
قراٰنِ مجید وہ لاریب کتاب ہے جس میں ماکان ومایکون کا بیان
ہے۔ احکام و مواعظ، قصص و واقعات ،ترغیبات وتہدیدات الغرض تمام خلق کے لئے ان کے
تقاضوں کے مطابق ہر طرح کی رہنمائی اس بلند رتبہ کتاب میں موجود ہے۔ نیز قراٰنِ
مجید نے صادق الایمان مؤمن ومسلمان کے اوصاف بھی بیان فرمائے تاکہ مسلمانان عالم
ان کو اپناکر سچے پکے ایمان والے بنیں۔ اپنے اس مضمون میں ہم چند اوصاف بیان کریں
گے۔ ان شاء اللہ۔
(1) دشمنانِ خدا ومصطفی سے دوستی ومحبت نہ رکھنا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ اللہ و رسول کے
دشمنوں سے ہرگز ہرگز محبت و دوستی نہیں رکھتے۔ ارشاد باری ہے:﴿لَا تَجِدُ
قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ
اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ
اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْؕ-﴾ ترجمۂ کنزالایمان: تم نہ
پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے
جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ اُن کے باپ یا بیٹے یا بھائی
یا کنبے والے ہوں ۔ (پ28، المجادلۃ:22)
(2) حکم خدا ورسول کے حضور سرتسلیم خم کردینا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ جب بارگاہ
رسالت میں کسی کام کے لئے بلائے جائیں تو فورا سمعنا واطعنا کہہ کر سرتسلیم خم
کردیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿اِنَّمَا كَانَ
قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ
بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَاؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ(۵۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:
مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ
فرمائے تو عرض کریں ہم نے سُنا اور حکم مانا اور یہی لوگ مراد کو پہنچے۔ (پ
18،النور: 51)
یہی وصف پارہ03، سورۃ البقرہ، آیت: 285 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
(3) روزِ جزا کو سچ جاننا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ روزِ آخرت کی تصدیق کرتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ
یُصَدِّقُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِﭪ(۲۶) ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو انصاف کا دن سچ جانتے ہیں۔(پ29، المعارج: 26)
یہی وصف پارہ01، سورۃُ البقرہ، آیت: 04 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
(4) ظاہر وباطن سے خدا کے حضور سربسجود ہونا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ نماز خشوع
وخضوع یعنی ظاہر وباطن کی مکمل توجہ کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں (پ18،المؤمنون:2)
یہی وصف پارہ01، سورۃُ البقرہ، آیت: 45 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
(5) لہو وفضول سے کنارہ کش ہونا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ ہر لہو وفضول
اور لایعنی کاموں سے اجتناب اور پرہیز کرتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)
یہی وصف پارہ19، سورۃ الفرقان، آیت:72 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
(6) زکوٰۃ کی ادائیگی کرنا : سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ زکوٰۃ کی
ادائیگی پابندی سے کرتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ
فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
یہی وصف پارہ29، سورۃُ المعارج، آیت: 24، 25 میں ارشاد
فرمایا گیا۔
(7) عذابِ الہی سے لرزاں ترساں رہنا: سچے ایمان والوں کا
ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ اعمال صالحہ کے باوجود عذاب الہی سے بے خوف نہیں ہوتے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ مِّنْ عَذَابِ
رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَۚ(۲۷)﴾
ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے
ہیں ۔(پ29، المعارج: 27)
یہی وصف پارہ19، سورۃ الفرقان، آیت: 65 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
(8) اپنی شرمگاہ کی ناجائز سے حفاظت کرنا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ حلال ذرائع کے
علاوہ اپنی شہوت پوری نہیں کرتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ
حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر
کوئی ملامت نہیں ۔ (پ18،المؤمنون:6،5)
(9) امانت و معاہدہ کو پورا کرنا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ امانتوں کی
حفاظت کرتے ہیں اور عہدوں کو پورا کرتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے
والے ہیں ۔(پ18،
المؤمنون:8)
(10) گواہی پر قائم رہنا: سچے ایمان والوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ محض اللہ کی رضا کے لئے گواہی پر
قائم ہوتے ہیں، نہ اس میں رشتے داروں کی پاسداری کرتے ہیں نہ دوستوں کا پاس۔ ارشاد
باری تعالیٰ ہے۔ ﴿ وَ
الَّذِیْنَ هُمْ بِشَهٰدٰتِهِمْ قَآىٕمُوْنَﭪ(۳۳) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ
جو اپنی گواہیوں پر قائم ہیں ۔ (پارہ29، المعارج: 33)
یہی وصف پارہ05، سورۃُ النساء، آیت: 135 میں ارشاد فرمایا
گیا۔
خالق کائنات جل جلالہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں کامل
مؤمن ومسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم