سب سے پہلے مؤمن کی تعریف ذکر کرتا ہوں: چنانچہ مردِ مؤمن ، امامِ اہلسنت ،اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:محمد رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہر بات میں سچا جانے ،حضور کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا ایمان ہے جو اس کا مقر ہو(اقرار کرے) اسے مسلمان جانیں گے جبکہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول (عزوجل و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کا انکار یا تکذیب یا توہین نہ پائی جائے ۔(فتاویٰ رضویہ ،29/ 254)

بنیادی طور پر صرف دو ہی گروہ ہیں: (1) اہلِ حق یعنی مسلمان(2)اہل باطل یعنی کافر

اللہ پاک نے اپنے فضل خاص کے ساتھ مؤمنوں سے جنت کا وعدہ فرمایا جبکہ کافروں کو ذلت و رسوائی کے عذاب کی وعیدیں سنائیں ۔چونکہ قراٰنِ مجید ، برھانِ عظیم میں مسلمانوں کیلئے کامل رہنمائی موجود ہے تو قراٰنِ مجید میں اللہ پاک نے مؤمنین کے کئی اوصاف بیان کئے تاکہ ان اوصاف کو حاصل کر کے مردِ مؤمن کامل مؤمن بن جائے اور دوسرا ان اوصاف کے ذکر کرنے میں ان لوگوں کی مدح سرائی بھی ہے جو ان اوصاف سے متصف ہیں ۔ ان میں سے کچھ اوصاف ذکر کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں:

قراٰنِ مجید پارہ 2 سورہ بقرہ آیت نمبر 165 میں ارشاد ہوتا ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ-﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں ۔ (پ2، البقرۃ:165)اس آیت سے معلوم ہوا کہ سچے مؤمن کا یہ وصف ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر اللہ سے محبت کرتا وہ ہر چیز میں رب کی رضا کا طالب ہوتا ہے اسکی گفتار اس کا کردار، اس کی ہر چیز رب تعالیٰ کی تعلیمات کے مطابق ہوتی ہے ۔

شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے کہا

ہر لحظہ ہے مؤمن کی نئی شان، نئی آن

گفتار میں، کردار میں، اﷲ کی برہان!

قراٰنِ مجید پارہ 10 سورۃُ التوبہ آیت نمبر 71 میں ارشادِ باری ہے: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ10،التوبۃ:71)آیت مذکورہ میں مؤمنوں کے چند اوصاف ذکر کئے گئے : (1)سب مؤمن ایک دوسرے کے دوست ہیں ،ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہیں ۔(2)کامل مسلمان بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں ۔(3)تیسری نشانی کامل مؤمنوں کی یہ ہے کہ وہ نماز کے پابند ہیں ۔(4)زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ۔(5)اور ان کا ایک بلند ترین وصف یہ بھی ہے کہ وہ ہر حال میں ہر مسئلے میں اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی کرتے ہیں ۔

قراٰنِ کریم پارہ 11 سورہ توبہ آیت نمبر 124 میں ارشادِ رب کریم ہے :﴿وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًاۚ-فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ(۱۲۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو اس نے ترقی دی اور وہ خوشیاں منارہے ہیں۔ (پ11،التوبۃ:124) اس آیت میں مؤمنوں کا یہ وصف ذکر کیا گیا کہ وہ آیتوں کے اترنے سے خوشیاں مناتے ہیں کیونکہ اس طرح ان کا ایمان مزید مضبوط ہوتا ہے اور آخرت میں انکا اجرو ثواب زیادہ ہو جاتا ہے جبکہ منافقین آیتوں کا مذاق اڑاتے ہیں اور عذابِ نار کے حقدار بن جاتے ہیں ۔

قراٰنِ کریم کے پارہ 26 سورہ حجرات آیت نمبر 15 میں ارشادِ ربانی ہے:﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ(۱۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک نہ کیا اور اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے ہیں ۔ ( پ 26، الحجرات: 15)اس آیت میں کامل مؤمنوں کے دو اوصاف مذکور ہیں : (1)وہ اللہ و رسول (جل جلالہ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)پر بغیر کسی شک و شبہ کے ایمان لاتے ہیں ۔(2)وہ اللہ کی راہ میں اپنی مالوں اور جانوں کے ذریعے جہاد کرتے ہیں۔

جہاد اسلام کا ایک اہم رکن ہے ۔ جہاد کو قراٰنِ مجید پارہ نمبر 4 میں مؤمن اور منافق کے درمیان پہچان کا ذریعہ قرار دیا گیا اور احادیث میں بھی اس کے کثرت سے فضائل ہیں ۔ ہیں ان میں سے ایک حدیث بطور برکت ذکر کرتا ہوں :

تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے :یہ دین قائم رہے گا اس پر مسلمانوں کی ایک جماعت جہاد کرتی رہے گی حتی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ (مشکاۃ المصابیح ،کتاب الجہاد ، الفصل الاول ، حدیث:3801)

اہم مدنی پھول :قارئینِ کرام اس مضمون میں ذکر کردہ تمام اوصاف ہمارے لئے کسوٹی کی حیثیت رکھتے ہیں ہمیں چاہیے کہ دیکھیں کہ ہم میں یہ اوصاف پائے جاتے ہیں یا نہیں اگر یہ اوصاف موجود ہیں تو اللہ پاک کا شکر ادا کریں اور اگر نہیں پائے جاتے تو پھر ان اوصاف سے ہمیں خود کو آراستہ کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا و آخرت کی کامیابی سے سرفراز ہو جائیں

اللہ پاک ہمیں نبی کریم خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے عمل کی توفیق عطا فرمائے اور اخلاص کی نعمت سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم