انسان کی پہچان اس کی دولت، شہرت یا حسب و نسب سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی صفات اور عادات سے ہوتی ہے۔ بری صفات انسان کی شخصیت کو بری طرح متاثر کرتی ہے، جبکہ اچھی صفات انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتی ہیں اور اچھی صفات ہی کی بدولت انسان اشرف المخلوقات کہلاتا ہے۔

اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں مؤمن مردوں کی صفات کا ذکر فرمایا ہے اور ان صفات کے حامل مؤمنین کو کامیاب فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک سورۂ مؤمنون میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1)

پھر اللہ پاک نے کامیاب مؤمنین کی صفات بیان کی کہ ان صفات کی وجہ سے مؤمنین کامیاب ہیں۔

(1) مؤمنین کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ خشوع اور خضوع سے نماز ادا کرتے ہیں اور اپنی توجہ اپنے رب کی طرف رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2)

(2)مؤمنین لغو اور فضول باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور اللہ کا ذکر کرتے ہیں یا خاموش رہتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:3)

(3) مؤمنین اپنے مال سے فرض زکوٰة ادا کرتے ہیں اور اپنے مال کو پاک کرتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)

(4) مؤمنین اپنی بیویوں کے سوا کسی غیر عورت کی طرف نہیں جاتے اور اپنے آپ کو زنا سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔ مگر اپنی بیویوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں پس بیشک ان پر کوئی ملامت نہیں۔ (پ18،المؤمنون:6،5)

(5) مؤمنین اپنے پاس رکھوائی گئی امانات کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)

(6) مؤمنین اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں اور نماز قضا نہیں کرتے۔ نماز کو اس کے وقت میں ادا کرتے ہیں اور نماز کی شرائط و فرائض کا خیال رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (پ18، المؤمنون: 9)

(7) مؤمنین کے سامنے جب اللہ پاک کا ذکر ہوتا ہے تو وہ اللہ کی بے نیازی اور عذاب سے ڈر جاتے ہیں۔ اور جب ان کے سامنے اللہ پاک کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور اللہ پاک پر بھروسہ بڑھ جاتا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔(پ9،الانفال:2)

(8) مؤمن دوسرے مؤمنین کا بھی خیال دکھتا ہے۔ اپنی آخرت اچھی کرنے کے ساتھ دوسروں کی آخرت اچھی کرنے کے لیے انہیں نیکی کی دعوت دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکاة ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ- ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں ۔(پ10،التوبہ:71)

ان صفات کے حامل مؤمنین کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہی لوگ وارث ہیں ۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18، المؤمنون:10تا11)

سورةُ الانفال میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہی سچے مسلمان ہیں ، ان کے لیے ان کے رب کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔ (پ9،الانفال: 4)

سورۂ توبہ میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۷۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہ وہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم فرمائے گا۔ بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ10،التوبہ:71)

اللہ پاک مؤمنین سے راضی ہو گیا اور ان سے جنت کا وعدہ فرمایا ہے: ﴿وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍؕ-وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠(۷۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، ان میں ہمیشہ رہیں گے اور عدن کے باغات میں پاکیزہ رہائشوں کا (وعدہ فرمایا ہے) اور اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔(پ10،التوبۃ:72)

مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں ان صفات کو اپنانا چاہئے اور اللہ پاک کو راضی کرنا چاہیے تاکہ ہم اللہ پاک کی جنت کے وارث بن سکیں۔

جہاں تمام ہے میراث مردِ مؤمن کی

مری کلام پہ حجت ہے نکتہ لولاک