دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے اللہ پاک کی وحدانیت اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ اللہ پاک نے مؤمنوں کو جگہ بہ جگہ قراٰنِ پاک میں جنت کی بشارتیں عطا فرمائی ہیں ۔ اور مؤمنین کی کئی صفات بھی ذکر کسی ہیں ۔ ان صفات میں سے مؤمن مرد کی 10 صفات درج ذیل ہیں۔

(1)نماز میں خشوع و خضوع کی جائے :اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2)اس آیت میں ارشاد فرمایا گیا کہ آسمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں خوف خدا ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہو جاتے ہیں ۔ (تفسیر صراط الجنان ، 6/496)

(2) فضول باتوں سے منہ پھیرنا : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:3) اس کی تفسیر یہ ہے کہ مؤمن ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔ (صراط الجنان، 6/499)

(3) زکوٰۃ ادا کرنا : اللہ پاک کا فرمان ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4) بعض مفسرین نے زکاۃ کا ایک معنی تزکیہ نفس بھی کیا ہے یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں ۔ (صراط الجنان، 6/ 501)

(4) شرم گاہوں کی حفاظت کرنا : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ (پ18،المؤمنون: 5)

(5-6) امانت اور وعدے کی رعایت کرنا : اللہ پاک فرماتا ہے : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8) اس آیت میں اہل ایمان کے 2 وصف بیان ہوئے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں ۔ (صراط الجنان، 6/ 506)

(7) نمازوں کی حفاظت کرنا : قراٰنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)

(8) جھوٹی گواہی نہ دینا : ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ19،الفرقان :72 )

(9) اللہ پاک کا فرمان ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(۷۴)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب! ہماری بیویوں اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔ (پ19، الفرقان:74)

اس سے مراد یہ ہے کہ کامل ایمان والے رب کی بارگاہ میں یوں عرض کرتے ہیں کہ ہمیں بیویاں اور اولاد نیک صالح متقی عطا فرما تاکہ ان کے اچھے عمل اور ان کی اللہ اور رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت دیکھ کر ہماری آنکھیں ٹھنڈی اور دل خوش ہوں ۔( صراط الجنان )

(10) ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا(۷۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہوکر نہیں گرتے۔ (پ19، الفرقان :73)

اس کی تفسیر یہ ہے کہ یعنی جب کامل ایمان والوں کو ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر غفلت کے ساتھ بہرے اور اندھے ہوکر نہیں گرتے کہ نہ سوچیں نہ سمجھیں بلکہ ہوش وحواس قائم رکھتے ہوئے سنتے ہیں اورچشمِ بصیرت کے ساتھ دیکھتے ہیں اور اس نصیحت سے ہدایت حاصل کرتے ہیں ،نفع اٹھاتے ہیں اور ان آیتوں میں دئیے گئے احکام پر عمل کرتے ہیں ۔ (صراط الجنان، 7/ 65)

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مذکورہ صفات پر عمل کرنے اور کامل مؤمن بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم