حیدر علی عطاری (درجہ ثالثہ
جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ کراچی ، پاکستان)
اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں بہت سے مقامات پر مؤمنین ،
نیک صالحین ، متقی (پرہیزگاروں) اور اللہ و رسول کی اطاعت کرنے والوں کی صفات بیان
کی ہیں جن میں سے بعض میں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں:
"مردِ مؤمن" کے سات حروف کی نسبت سے مردِ مؤ من
کی سات قرآنی صفات:
(1) ایمان کی
کامیابی: اللہ پاک نے مسلمانوں کو ان کے ایمان لانے کی وجہ سے
کامیاب ہونے کی بشارت عطا فرمائی ہے جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم کے پارہ 18
سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 1 میں ارشاد فرمایا: ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1)
(2) نماز میں
خشوع و خضوع: اللہ پاک نے مسلمانوں کو ان کے خشوع و خضوع ، اطمینان و
خوشی سے نماز پڑھنے کے سبب کامیابی کی بشارت عطا فرمائی ہے جیسا کہ رب تعالی نے
قرآنِ کریم کے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 2 میں ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2)
(3)فضول گوئی
سے اجتناب:اللہ تبارک و تعالی نے مسلمانوں کو ان کے فضول گوئی سے
اجتناب کرنے ، صرف کام کی بات کرنے اور ہر وقت ذکر اللہ میں مشغول رہنے کے سبب
فلاح عطا فرمائی جیسا کہ خالقِ کائنات نے قرآنِ کریم کے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی
آیت نمبر 3 میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ
مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)
(4)زکوٰۃ ادا
کرنا: اللہ پاک نے مؤمنین کو اس سبب سے فلاح و کامرانی عطا
فرمائی کہ وہ اللہ پاک کی خوشنودی اور اس کی رضا کی خاطر اپنے مال میں سے زکوٰۃ
دیتے ہیں اور اپنے مال میں سے غرباء میں تقسیم کرتے ہیں اور ان پر صدقہ کرتے ہیں
جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم کے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 4 میں ارشاد
فرمایا: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
(5)شرمگاہ کی
حفاظت: اللہ پاک نے مسلمانوں کا اپنی شرم گاہوں کو صرف جائز طریقہ
سے استعمال کرنے اور ناجائز و حرام طریقہ سے بچانے کے سبب بشارتِ فلاح عطا فرمائی
جیسا کہ ربِ کریم نے قراٰنِ مجید کے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 5 میں ارشاد
فرمایا: ﴿وَ الَّذِیْنَ
هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ (پ18،المؤمنون: 5)
(6)امانت اور
وعدہ کی پاسداری: اللہ پاک نے اپنے محبوب بندوں کو امانت میں خیانت نہ کرنے
اور وعدے پر ثابت قدم رہنے کے سبب دونوں جہانوں میں کامیاب ہونے کی بشارت عطا
فرمائی ہے جیسا کہ ربِ ذوالجلال نے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 8 میں ارشاد
فرمایا:
﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)
(7)نمازوں کی
حفاظت: اللہ پاک نے اپنے نیک بندوں ، پرہیزگاروں اور باعمل لوگوں
کو اس سبب سے کامیابی و کامرانی کی دولت سے نوازہ کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے
ہیں ، انہیں وقت پر ادا کرتے ہیں اور اپنی نمازوں سے محبت کرتے ہیں جیسا کہ خدائے
رحمٰن نے قراٰن عظیم کے پارہ 18 سورہ مؤمنون کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرمایا:
﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ (پ18،
المؤمنون: 9)
اس کے علاوہ بھی اللہ پاک نے اپنے محبوب بندوں ، نیک صالح
مؤمنین اور باعمل لوگوں کے بارے میں بہت سی آیات اتاریں جس میں ان کی بہت سی صفات
بیان ہوئی ہیں کہیں ان کا رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری کی
وجہ سے ، کہیں ان کا اللہ پاک کی راہ میں اپنی جان پیش کرنے کی وجہ سے ، تو کہیں
ان کا اپنا مال صدقہ کرنے کی وجہ سے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ جو کچھ بیان ہوا اس پر عمل کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم