مؤمن اس شخص کو کہتے ہیں جو اللہ پر، اس کے رسولوں پر اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لائے۔ مردِ مؤمن کی یہ شان ہے کہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں مؤمن کی صفات ذکر فرمائیں ہیں۔ کامیاب مردِ مؤمن میں ایک وصف یہ ہے کہ وہ اپنی نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرتا ہے جیسا کہ رب تعالی پار 18 سورۃُ المؤمنوں کی آیت نمبر 1 اور 2 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے، جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2،1)

کامیاب مؤمن سے کیا مراد ہے ؟: کامیاب مردِ مؤمن سے مراد یہ ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو کر ہر نا پسندیدہ چیز سے نجات پا جائیں گے۔ (تفسیر صراط الجنان)

اسی طرح مردِ مؤمن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ بیہودہ باتوں کی طرف التفات نہیں کرتا جیسا کہ اللہ پاک سورۃُ المؤمنون کی آیت نمبر 3 میں ارشاد فرماتا ہے۔ ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3) پتا چلا کہ مردِ مؤمن کے لیے بیکار کاموں سے بچنا بھی ضروری ہے۔ حدیث پاک میں بھی لایعنی اور بے کار کاموں سے بچنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : آدمی کے اسلام کی اچھائی میں سے ہے کہ وہ لا یعنی چیز چھوڑ دے۔ (تفسیر صراط الجنان)

اسی طرح مردِ مؤمن کی ایک صفت یہ ہے کہ اگر انکے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے تو وہ اسکی حفاظت کرتے ہیں اور جب وہ کسی سے وعدہ کرتے ہیں تو اس کو پورا کرتے ہیں ۔ مردِ مؤمن کی ان صفات کو سورۃُ المؤمنون کی آیت نمبر 8 میں اس طرح ارشاد فرمایا ہے ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)اس آیت کریمہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ کامل مردِ مؤمن کبھی بھی امانت میں خیانت نہیں کر سکتا اور جھوٹے وعدے نہیں کر سکتا۔

سورة المؤمنون کی ابتدائی آیتوں میں مردِ مؤمن کی جو صفات ذکر کی گئی ہیں ان میں سب سے آخری صفت مردِ مؤمن کی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں جیسا کہ رب تعالیٰ سورةُ المؤمنون کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے۔ ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9) یعنی کامیابی حاصل کرنے والے وہ مؤمن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔ (صراط الجنان)

آب غور کیجئے کہ اللہ پاک نے سورہ مؤمنون میں مردِ مؤمن کی پہلی اور آخری صفات ہی یہ بیان فرمائیں ہیں کہ وہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کامل مردِ مؤمن کبھی بھی بے نمازی نہیں ہو سکتا الله پاک ہمیں بھی اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع پیدا کرنے اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم