مؤمن کی تعریف: مؤمن وہ ہے جس میں صفت ایمان پائی جاےٴ اور اس کا قلب و باطن
اللہ کی طرف اس طرح جھک جاےٴ کہ اس کے دل میں خدا و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے متعلق کوئی ادنیٰ درجے کا شک اور وہم بھی موجود نہ ہو۔مؤمن کی صفات قراٰن
کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے۔
﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں
(پ18،المؤمنون:2)
یہاں سے اللہ
پاک ایمان والوں کے اوصاف ذکر فرماےٴ ۔ چنانچہ ایمان والوں کا پہلا وصف بیان کرتے ہوئے
فرمایا ایمان والے خشوع خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں خوف
ہوتا اور اعضاء ساکن ہوتے ہیں (صراط الجنان)
﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)
اللہ پاک نے مؤمنین
کا دوسرا وصف بیان فرمایا کہ وہ ہر لہو باطل سے بچتے رہتے ہیں۔
﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
یہ مؤمنین کا تیسرا وصف ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ
اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔
﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ (پ18،المؤمنون:5)
یہ مؤمنین
کا چوتھا وصف ہے کی وہ زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے ابنی شرم
گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)اس آیت میں مؤمنین کے مزید دو وصف کو ذکر فرمایا کہ جب انکے
پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں تو انہیں پورا
کرتے ہیں ۔
﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9) اس آیت میں اللہ
پاک نے مؤمنین کا ایک اور وصف بیان فرمایا کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور
انہیں ان کے وقت میں ادا کرتے ہیں۔
﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ
یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یہی لوگ
وارث ہیں ۔ کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔( پ18، المؤمنون:11،10) اس آیت اور اس کی بعد والی آیت میں اللہ پاک نے مؤمنین
کی صفات بیان کرنے کے بعد مؤمنین کی جزا کو بیان فرمایا کہ یہی لوگ جنت کے وارث ہوں
گے۔
اللہ پاک ہمیں ان اوصاف کا پابند بنائے۔ (اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)