بنی نوع انسان کی تخلیق کے بعد الله پاک نے انسانوں کی رشدو ہدایت کے لئے انبیائے کرام کو مبعوث فرمانے کا سلسلہ شروع کیا۔ سب سے پہلے حضرت آدم صفی اللہ علیہ السّلام اس دنیا میں جلوہ گر ہوئے ۔ پھر اسی طرح انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ حضرت نوح نجی الله، حضرت شیث علیہما السّلام بھی اس دنیا میں نبوت سے سرفراز ہوئے ۔ ایک وقت وہ بھی آیا کہ اس دنیا نے الله پاک کے محبوب نبی حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوۃ و السّلام کی بھی جلوہ گری دیکھی۔ چونکہ نبوت ایک بہت ہی اعلیٰ منصب ہے۔ اس سے ان حضرات کی سب سے بڑی شان و عظمت تو یہی ہے کہ اللہ پاک نے ان مبارک ہستیوں کو منصبِ نبوت کیلئے منتخب فرمایا ۔ اسی طرح یہ تمام حضرات اعلیٰ اخلاق اور عمدہ صفات سے بھی متصف تھے ۔ لیکن الله پاک نے مختلف انبیائے کرام علیہم السّلام کی قراٰن مجید میں مختلف صفات کو بیان فرمایا ہے۔ آئیے اس بار ہم قراٰنِ کریم میں بیان کردہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی چند صفات کے بارے میں جانتے ہیں ۔

(1) امام و پیشوا : قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں ۔ چنانچہ سورةُ البقرہ آیت نمبر (124) میں ارشاد فرمایا : ﴿وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّؕ-قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًاؕ-قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْؕ-قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ(۱۲۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں عرض کی اور میری اولاد سے فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا۔ (پ1، البقرۃ: 124)

(2) مقامِ ابراہیم : الله پاک نے قراٰن میں مقامِ ابراہیم کے بارے میں فرمایا : ﴿وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًاؕ-وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ-وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(۱۲۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے۔(پ1، البقرۃ:125)

(3) دینِ ابراہیمی: الله پاک نے اپنی لاریب کتاب قراٰن پاک میں ملت ابراہیم سے اعراض کرنے والے کے بارے میں اور حضرت ابراہیم کی ایک صفت ذکر فرمائی ہے۔ چنانچہ سورۃ البقرہ آیت نمبر 130 میں ارشاد فرمایا : ﴿وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗؕ-وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۳۰)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ابراہیم کے دین سے کون منہ پھیرے سوا اس کے جو دل کا احمق ہے اور بیشک ضرور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا اور بیشک وہ آخرت میں ہمارے خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے۔(پ1، البقرۃ:130)

(4) حنیف ( ہر باطل سے جدا) : قراٰنِ پاک میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے ان کو کتاب میں حنیف (یعنی ہر باطل سے جدا) فرمایا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ وَ قَالُوْا كُوْنُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى تَهْتَدُوْاؕ-قُلْ بَلْ مِلَّةَ اِبْرٰهٖمَ حَنِیْفًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۱۳۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتابی بولے یہودی یا نصرانی ہو جاؤ راہ پاؤگے تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم کا دین لیتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرکوں سے نہ تھے۔(پ1،البقرۃ : 135 )

(5) اتباع ملتِ ابراہیمی کا حکم : حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے ان کے دین کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ﴿قُلْ صَدَقَ اللّٰهُ۫-فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ (۹۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ سچا ہے تو ابراہیم کے دین پر چلو جو ہر باطل سے جدا تھے اور شرک والوں میں نہ تھے۔(پ4، اٰل عمرٰن : 95)

(6)نشانی : اسی طرح اور ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے مقامِ ابراہیم کو نشانی فرمایا ہے ۔ سورہ اٰل عمرٰن، آیت نمبر 97 میں ارشاد ہوتا ہے : ترجمۂ کنزالایمان: اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔

(7) کتاب، حکمت، عظیم ملک: ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے ان کی اولاد کو کتاب و حکمت اور بڑا ملک عطا فرمایا۔ چنانچہ سورۃُ النساء آیت: 54 میں ارشاد فرمایا: ترجمۂ کنزالایمان : یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔

(8) خلیل الله (اللہ کا گہرا دوست) : حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ایک عظیم صفت یہ ہے کہ اللہ پاک نے انہیں قراٰن میں "خلیل یعنی گہرا دوست " فرمایا ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس سے بہتر کس کا دین جس نے اپنا منہ اللہ کے لیے جھکا دیا اور وہ نیکی والا ہے اور ابراہیم کے دین پر چلا جو ہر باطل سے جدا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا۔( پ 5 ، النساء : 125 )

(9) وحی : ایک صفت یہ بھی قراٰن میں بیان فرمائی گئی کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی طرف اللہ پاک نے وحی فرمائی۔ ترجمۂ کنزالایمان: بیشک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (پ6، النسآء:163)

(10) بہت آہیں کرنے والا اور متحمل : قراٰن نے حضرت ابراہیم کی ایک صفت بہت آہیں کرنے والا اور ایک صفت متحمل (یعنی برداشت کرنے والا) بیان فرمائی ہے۔ ترجمۂ کنزالایمان: اور ابراہیم کا اپنے باپ کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کرچکا تھا پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا بیشک ابراہیم ضرور بہت آہیں کرنے والا متحمل ہے۔ (پ11، التوبۃ:114)

(11)مہمان نواز : حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ بہت مہمان نواز تھے۔ چنانچہ سورہ ہود آیت نمبر 69 میں ارشاد فرمایا: ترجمۂ کنزالایمان: اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے ۔

( 12) رجوع لانے والا : اسی طرح انکی ایک صفت "رجوع لانے والا" بھی بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ سورہ ہود آیت نمبر 75 میں مذکور ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔(پ 12 ، ھود : 75 )

(13) ان کی ایک صفت "شکر گزار" ، ایک صفت "امام" ، ایک صفت "اللہ کا فرمانبردار" بھی بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ سورۃُ النحل آیت: 120-122 میں ارشاد ہوا : ترجمۂ کنزالایمان: بیشک ابراہیم ایک امام تھا اللہ کا فرمانبردار اور سب سے جدا اور مشرک نہ تھا۔ اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا اللہ نے اسے چن لیا اور اسے سیدھی راہ دکھائی۔ اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور بیشک وہ آخرت میں شایان قرب ہے۔

(14) یونہی قراٰنِ کریم میں ان کی صفت " صدیق اور نبی یعنی غیب کی خبریں بنانے والا" بھی بیان کی گئی ہے۔ ترجمۂ کنزالایمان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16،مریم:41)

معزز قارئین کرام ! قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ و السّلام کی اور بھی صفات کو بیان فرمایا ہے۔ جیسے کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو پہلے ہی نیک راہ عطا کرنا، ان پر آگ کا ٹھنڈا اور سلامتی والا ہو جانا ، قدرت اور علم والا ہونا وغیرہ وغیرہ۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو اپنے انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرتِ مبارکہ پڑھ کر اس پر عمل کرنے اور ان کے نقش قدم پر چل کر اپنی زندگیوں کو سنوارنے کی توفیقِ رفیق مرحمت فرمائے ۔ اٰمین