حضرت سیدنا صالح علیہ السّلام کے دنیا سے پردہ فرمائے جانے کے بعد لوگ جہالت کے اندھیروں میں اس قدر بھٹکنے لگے کہ انہوں نے ستاروں اور بتوں کی پوجا شروع کر دی یہاں تک کہ بادشاہِ وقت بھی اپنے اوپر خدائی کا دعویٰ مسلط کر بیٹھا تھا۔ اس پُر فتن دور میں اللہ پاک نے اپنے اولو العزم رُسُل میں سے ایک رسول حضرت سیدنا ابراہیم کو دنیا میں مبعوث فرمایا تاکہ آپ علیہ السّلام لوگوں کو حق و باطل کی معرفت اور ہدایت کا راستہ دکھائے۔ اللہ پاک نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام کو بہت سے اوصاف حمیدہ عطا کیے ہوئے تھے آپ علیہ السّلام عبادت کی ادائیگی میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ آپ علیہ السّلام توکُّل اور تسلیم و رضا کے اعلٰی پیکر تھے آپ علیہ السّلام انتہائی سخی اور بڑے مہمان نواز بھی تھے، آپ علیہ السّلام کثرت کے ساتھ ذکر الہی فرمایا کرتے تھے۔

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا تعارف: آپ علیہ السّلام کا مشہور نام ”ابراہیم“ آپ علیہ السّلام کا لقب خلیلُ اللہ اور کنیت ابو الضّیفان ہے۔ آپ علیہ السّلام کا ایک لقب ابو الانبیا بھی ہے کیونکہ آپ علیہ السّلام کے بعد والے تمام انبیا و رسل آپ علیہ السّلام کی نسل سے ہوئے تھے۔

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام کا حلیہ مبارک اور شکل و شباہت حضور علیہ السّلام سے مشابہت رکھتی تھی مسلم شریف کی حدیث ہے: حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: شبِ معراج میں نے ابراہیم علیہ السّلام کو دیکھا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔(مسلم کتاب الایمان باب الاسراء برسول ،ص91،حدیث :424)

آئیے اب ہم ان اوصاف کی طرف چلتے ہیں جنہیں حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے متعلق قراٰن کریم میں بیان کیے گئے ہیں:۔

(1، 2)اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو بچپن ہی میں عقلِ سلیم اور رشد و ہدایت عطا کی ۔ ارشاد باری ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَۚ(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی اس کی سمجھداری دیدی تھی اور ہم ا سے جانتے تھے۔(پ17 ، الانبیآ : 51)

(4،3)حضرت ابراہیم علیہ السّلام صدیق و نبی تھے: ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں بتاتا۔( پ 16 ، مریم : 41 )

(5)حضرت ابراہیم علیہ السّلام حکمِ الٰہی پر سرِ تسلیمِ خم کرنے والے تھے: ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ(۳۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ابراہیم کے جس نے (احکام کو) پوری طرح ادا کیا۔ (پ27،النجم: 37)

(6 تا 8)حضرت ابراہیم علیہ السّلام بارگاہِ الٰہی میں تحمُّل خوف خدا آہ وزاری کرنے والے تھے۔ ارشادِ باری ہے: ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔(پ 12 ، ھود : 75 )

پیارے اسلامی بھائیوا ! ہمیں چاہیئے کہ ہم سیرتِ انبیائے کرام علیہم السّلام کا بغور مطالعہ کریں اور آپ علیہ السّلام کی پیاری سیرت کو اپنانے کی کوشش کریں تاکہ ہماری روح عشقِ انبیا سے معطر ہو جائے۔ اللہ کریم ہماری دعاؤں پر رحمت کی نظر فرمائے۔ اٰمین