محمد حمزہ نیاز عطاری(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان میلاد کامرہ اٹک پاکستان)
حضرت ابراہیم علیہ السّلام بہت اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک
تھے جنہیں قراٰنِ پاک میں بھی کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ کچھ اوصاف بیان کرنے
کی سعادت حاصل کرتا ہوں:
(1) آزمائشوں پر صبر کرنے والے: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ علیہ
السّلام آزمائشوں میں صبر کرتے اور ان آزمائشوں میں پورا اترتے تھے۔ ان پر کئی
آزمائش آئیں جیسے راہ خدا میں ہجرت، بیوی بچوں کا بیابان میں تنہا چھوڑنا، فرزند کی
قربانی وغیرہ اور آپ ان سب میں سرخرو ہوئے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّؕ-قَالَ
اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًاؕ ﴾ترجمۂ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب ابراہیم کو اس کے رب نے
چند باتوں کے ذریعے آزمایا تو اس نے انہیں پورا کردیا (اللہ نے) فرمایا: میں تمہیں
لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں۔ (پ1، البقرۃ: 124)
(2) سورہ ابراہیم: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ کے نام کی ایک پوری
سورت پارہ نمبر 13 میں موجود ہے۔
(3) ہر
باطل سے جدا مسلمان: آپ علیہ السّلام کی صفات میں
سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے خود قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمایا کہ حضرت
ابراہیم علیہ السّلام نہ یہودی تھے اور نہ ہی عیسائی بلکہ ہر باطل سے جدا مسلمان
تھے۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿مَا كَانَ اِبْرٰهِیْمُ یَهُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا
وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۶۷) ﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی
بلکہ وہ ہر باطل سے جدا رہنے والے مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔( پ 3 ، اٰل
عمرٰن : 67)
(4) دینِ ابراہیمی کی پیروی کا حکم: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ
پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا : ﴿فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ
اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ابراہیم کے دین پر چلو جوہر باطل سے جدا تھے ۔(پ4، اٰل
عمرٰن: 95)تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ "دینِ محمدی کی پیروی
کرو کیونکہ اس کی پیروی ملت ابراہیمی کی پیروی ہے، دین محمدی اُس ملت کو اپنے اندر
لیے ہوئے ہے۔
(5) کامل ایمان والے: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کو کامل ایمان والا بندہ فرمایا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں۔
(پ23، الصّٰفّٰت: 111)
(6) سچے نبی: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے ان کو سچا
نبی فرمایا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی
تھے۔ (پ16، مریم:41)
(7) نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ علیہ
السّلام انعاماتِ الہیہ پر شکر ادا کرنے والے تھے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿ شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا ۔( پ14، النحل : 121)
(8،9) تحمل مزاج اور تقوی والے: آپ علیہ السّلام کی صفات میں تحمل مزاجی و تقوی بھی ہے۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے
والا ہے۔(پ 12 ، ھود : 75 )
(10) گہرا دوست: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ
السّلام کو اپنا گہرا دوست فرمایا ۔ ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ
اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا: ( پ 5 ،
النساء : 125 )
پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح اللہ پاک نے قراٰن کریم میں
کئی جگہ پر اور بھی حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی فضیلت و صفات کو بیان فرمایا ہے
جن کو جاننے کے لیے تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ فرمائیے۔ اللہ پاک ہمیں قراٰنِ مجید
کو سیکھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم