اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کے لیے کئی اسباب پیدا فرمائے جن میں سے ایک انبیائے کرام علیہم السّلام کی تشریف آوری بھی ہے، انبیائے کرام علیہم السّلام نے مختلف طریقوں سے دعوتِ دین کا فریضہ انجام دیا کبھی بزورِ سیفُ و بازو سچے دین کا لوہا منوایا تو کبھی معجزات دکھا کر لوگوں پر حق ظاہر فرمایا، کبھی لوگوں کے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا فرما کر انہیں راہ راست پر گامزن کیا تو کبھی اپنی دل نواز سیرت و کردار سے انکے دلوں کو فتح فرمایا، چونکہ انسان کی طبیعت پاکیزہ کردار و اوصاف سے زیادہ متاثر ہوتی ہے اس لیے اللہ پاک نے ان حضراتِ کرام علیہم السّلام کو سِحر انگیز اوصاف سے نوازا۔

یہ اخلاق ہی تو تھے جس سے کفار متاثر ہو کر سچے دین کے گلستان سے فیض یاب ہو جاتے، کفار انبیائے کرام علیہم السّلام کے دلربا کردار پر دل ہار کر انکے گرویدہ ہو جاتے تھے، ان معزز ہستیوں میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ذات سر فہرست ہے جنہیں اللہ پاک نے بے شمار اوصاف حمیدہ سے نوازا اور ان پر اپنا خاص لطف و کرم فرمایا۔ جس کا سب سے بڑا شاہد خود قراٰنِ پاک ہے۔

آئیے قراٰنِ پاک میں آپ علی نبينا و عليہ الصلوة و السّلام کے چند اوصاف ملاحظہ کیجئے۔

(1)اللہ پاک کے گہرے دوست: اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو اپنی خُلت کا جامہ پہنایا اور اپنا گہرا دوست بنایا۔ اسی پر قراٰنِ پاک میں یہ فرمان جاری فرمایا: ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا۔( پ 5 ، النسآء : 125 )

(2) سچے نبی :اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو نبوت کا تاج پہنایا اور سچائی کی لازوال دولت سے مالا مال فرمایا۔ جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی تھے۔ (پ16، مریم:41)

(3) اللہ پاک کے حکم بردار: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے ایسے حکم بردار تھے کہ اللہ پاک کی طرف سے جو حکم ہوتا تھا اسے بلا تاخیر بجا لاتے تھے۔جیسے آپ علیہ السّلام کا حکمِ الہی پر اپنے دل عزیز بیٹے کو ذبح کرنے پر تیار ہو جانا بلکہ کر گزرنا۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ(۳۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ابراہیم کے جس نے (احکام کو) پوری طرح ادا کیا۔ (پ27،النجم: 37)

(4)اچھے اخلاق والے اور پیشوا: آپ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ آپ تمام اچھی خصلتوں کے مالک تھے اور دین میں لوگوں کے پیشوا ہیں ۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًاؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ابراہیم تمام اچھی خصلتوں کے مالک (یا) ایک پیشوا ، اللہ کے فرمانبردار اور ہر باطل سے جدا تھے ۔ (پ14 ،النحل:120)

(5)کامل الایمان بندے: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو ایک وصف یہ بھی عطا فرمایا کہ آپ علیہ السّلام کو اپنا کامل ایمان والا بندہ بنایا۔ اس کا ذکر قراٰنِ پاک میں کچھ اس طرح فرمایا: ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰفّٰت: 111)

(6،7)تحمل والے، آہیں بھرنے والے: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے حضور بہت ہی آہیں بھرنے والے تھے اور بہترین قوتِ برداشت کے مالک تھے جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا۔ ﴿ اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِیْمٌ(۱۱۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ابراہیم بہت آہ و زاری کرنے والا، بہت برداشت کرنے والا تھا۔ (پ11، التوبۃ:114)

آپ علیہ السّلام بچپن ہی سے اجتہادانہ صلاحیت کے مالک تھے کہ آپ نے ستاروں کے ڈوبنے سے انکے خدا نا ہونے پر استدلال فرما لیا تھا، نیز آپ علیہ السّلام مستجاب الدعوات تھے کہ جتنی دعائیں آپ نے اپنے لیے اور اپنی اولاد کے حق میں کیں تھی ان سب کو اللہ پاک نے شرف قبولیت عطا فرمایا، آپ علیہ السّلام کو اولو العزم رسولوں میں سے ہونے کا شرف بھی حاصل ہے، آپ علیہ السّلام بہت بڑے مہمان نواز اور سخی بھی تھے۔

اللہ پاک نے اپنے خلیل علیہ السّلام کو اور بھی بہت سے اوصاف و کمالات سے نوازا ہے جن کا قراٰنِ پاک میں واضح بیان ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں جا بجا انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف و کردار کو بیان فرمایا ہے تاکہ اہلِ ایمان انکی زندگی سے رہنمائی حاصل کرکے اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

اللہ پاک کے حضور دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھ کر اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاه خاتم النبيين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم