رجب رضا عطاری (درجہ ثالثہ مکی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی پاکستان)
قراٰنِ کریم اللہ پاک کی ایک مکمل اور باضابطہ کتاب ہے جو
کہ اللہ پاک نے اپنے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمائی ۔ اس کتاب
میں جِنْ و اِ نسان تمام کے لئے ہدایت اور جینے کے اُصول ہیں۔انبیا و مرسلین کا
مقام و مرتبہ تمام کائنات میں سب سے اَرْفَع و اعلیٰ (بلند) ہے چاہے کوئی بھی ولی یا
صحابی ہو الغرض کتنی ہی بڑی شخصیت کا مالک ہو کبھی کسی نبی سے بلند مرتبہ نہیں ہو
سکتا جس طرح اللہ پاک نے قراٰن پاک میں کئی انبیا و مرسلین کے مقام و مراتب ذکر
فرمائے اسی طرح قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے جن انبیا علیہم السّلام کے اوصاف بیان فرمائے۔
ان میں سے ایک حضرت ابراہیم علیہ السّلام بھی ہیں۔ ذیل میں آپ علیہ السّلام کی کچھ
صفات بیان کی جارہی ہیں ۔
(1)صدیق ہونا : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت صدیق (یعنی سچا ہونا )بھی ہے اللہ پاک نے قراٰنِ
کریم میں آپ کی یہ صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی
تھے۔ (پ16، مریم:41)
بعض مفسرین کِرام نے کہا ہے کہ صدیق سے مراد کثیرُ التَّصدِیق
ہے ( یعنی جو اللہ اور اُس کی وحدانیت کی ، اِس کے اَنبیا اور اس کے رسولوں کی اور
مرنے کے بعد اُٹھنے کی تصدیق کرے اور احکام ِ الٰہیہ بجا لائے وہ صّدیق ہے) (تفسیر
صراط الجنان ،تفسیر ِ خازن)
(2)خلیلُ اللہ :حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ایک صفت یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام
کو اپنا خلیل(یعنی دوست )منتخب فرمایا ۔ اِسی مناسبت سے حضرت ابراہیم علیہ السّلام
کا لقب خلیلُ اللہ ہے جس طرح مختلف رسولوں کے مختلف القابات ہیں جیسے حضرت محمد
مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک نے اپنا محبوب بنایا ، اسی طرح
حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے کلیمُ اللہ بنایا ، ، اور حضرت ابراہیم علیہ
السّلام کو اللہ پاک نے اپنا خلیل بنایا جیسا کہ قراٰن مجید میں ارشاد ہوا : ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا۔( پ 5 ،
النسآء : 125 )
(3)تحمل مزاجی: آپ علیہ السّلام کی ایک صفت تحمل مزاجی بھی ہے آپ حلیم (یعنی بڑے تحمل والے )
تھے ،اور اللہ سے ڈرنے والے ، بہت گریا و زاری کرنے والے تھے ۔ جب آپ کو یہ معلوم
ہوا کہ فرشتے حضرت لوط علیہ السّلام کی قوم کو ہلاک کرنے آرہے ہیں تو آپ بہت رنجیدہ
ہوئے اور اللہ سے ڈرنے لگے تو اللہ پاک نے آپ کی یہ صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا
: ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵)﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔(پ
12 ، ھود : 75 )
(4)کاملُ الایمان والے :آپ کی ایک صفت کاملُ الایمان بھی ہے جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے اپنا
سارا مال راہِ خدا میں دے دیا تو آپ علیہ السّلام کو حکم ہوا کہ آپ اپنے بیٹے (اسمٰعیل
علیہ السّلام ) کو ذبح فرمائیے تو آپ نے اپنے فرزند کو بھی قربانی کے لئے پیش کر دیا۔
جسے آپ نے اپنی آخری عمر میں بہت دعاؤں کے بعد پایا اور یہ آپ علیہ السّلام کے لئے
سب سے سخت آزمائش تھی ۔جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰن مجیدمیں ارشادفرمایا: ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں
سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰفّٰت: 111)