غلام مصطفیٰ(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن جمال
مصطفی لانڈھی کراچی، پاکستان)
الله پاک نے انسانوں کو پیدا
فرمایا اور انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے مختلف انبیا و رسول بھیجے اور ان پر
کتابیں اور صحیفے نازل فرما کر ان کے ذریعے لوگوں کو حرام و حلال کی تمیز سکھائی۔
مرتبۂ نبوت اور رسالت کے لئے اللہ پاک نے جن انبیا اور رسل کا انتخاب فرمایا انہیں
ہر عیب و نقص سے بھی پاک فرمایا اور انہیں اپنے قرب کا وہ خاص مقام عطا فرمایا کہ
کسی غیر نبی کا اُن کے درجہ تک وصول محال ۔الله پاک نے اپنے ہر نبی کو بہت سے کمالات
و خصائص سے نوازا، انہیں اپنا محبوب بنایا۔ اُن انبیا میں سے ایک حضرت سیدنا داؤد
علیہ الصلاۃ والسلام ہیں۔
حضرت داؤد علیہ الصلاۃ والسلام کی صفات: حضرت داؤد علیہ
السّلام اللہ پاک کے برگزیدہ بندے اور نبی ہیں۔ حضرت داؤد علیہ السّلام پر اللہ
پاک کی آسمانی کتاب زبور نازل ہوئی۔ حضرت داؤد علیہ السّلام اس قدر عبادت گزار اور
نیک بندے تھے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کی مثال دے کر اپنے
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ارشاد فرمایا : تم اللہ پاک کے نبی حضرت
داؤد علیہ السّلام کی طرح روزے رکھو ! (ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو)
اور فرمایا کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو عظیم مقامات و مراتب میں سے ملک و اختیار اور سلطنت و اقتدار کا ایک
بڑا حصہ عطا فر مایا اور اس شعبے کا زیادہ تر تعلق مقامِ شکر سے ہے۔حضرت داؤد علیہ
الصلاة والسلام کی 100 بیویاں تھیں ۔ حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمات میں
فرشتے شکلِ بشری میں حاضری دیا کرتے تھے سب سے پہلے زرہ حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و
السلام نے بنایا ۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے قضا اور سیاست اور
پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم عطا فرمایا تھا ۔ حضرت داؤد علیہ السّلام کے انیس
(19) بیٹے تھے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں اپنے نعمت یافتہ بندوں میں حضرت داؤد علیہ
السّلام کا شمار فرمایا اور نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر آیت نازل کی۔ ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا
تھا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دستِ مبارک میں آتا تو موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح
نرم ہو جاتا اور اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔
آپ علیہ السّلام کا اجمالی ذکرِ خیر قراٰنِ پاک کی متعدد
سورتوں میں ہے جبکہ تفصیلی تذکرہ درج ذیل۔ 6 سورتوں میں کیا گیا ہے ۔ (1) سورۃُ البقرہ آیت 65-66 - 251
، (2)سورۃُ المائدہ آیت 78 - 81 ، (3) سورۂ اعراف 163، 166، (4) سورۂ الانبیآء،
آیت 78 ،(5) سورہ سبا 10، 11 (6)سورہ صٓ ، آیت 17 تا 26
آپ علیہ السّلام کا نام و نسب : آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ”داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے
: داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن
فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام۔
آپ علیہ السّلام کا حلیہ مبارک : آپ علیہ السّلام بہت
خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے ، نرم و ملائم بالوں والے ، سفید جسم
اور طویل داڑھی والے تھے۔
جسمانی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو
ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائیں جو کسی اور کو نہ دی ۔ جب آپ علیہ السّلام
ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت فرماتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی آواز کے
ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی صبح و شام آپ علیہ
السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے ۔
خوفِ خدا : حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا
رکھتے تھے ۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ اسلام کو بیمار سمجھتے
ہوئے اُن کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہ تھا بلکہ وہ خشیت الٰہی میں
مبتلا تھے۔