اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السّلام کو اس دنیا میں اپنی وحدانیت بیان کرنے اور مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کیلئے مبعوث فرمایا۔ انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی اور حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے۔ ان کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت ، عقل کو نور ، سوچ کو وسعت ، کردار کو حسن ، زندگی کو معنویت ، بندوں کو نیاز اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔ آئیے ! اللہ پاک کے پیارے انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت مبارکہ کے بارے میں پڑھتے ہیں:

نام و نسب: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودا بن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 )

حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ علیہ السّلام سرخ چہرے ، نرم و ملائم بالوں و سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ص 69 6، 670)

اوصاف : آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے۔ خوفِ خدا، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔ یہاں آپ علیہ السّلام کی مبارک زندگی کے 5 قراٰنی اوصاف ذکر کیے جاتے ہیں ۔

(1) زبور شریف : زبور شریف وہ آسمانی کتاب ہے جو اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل فرمائی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55) اس مقدس کتاب میں 150 سورتیں تھیں ، سب میں دعا ، اللہ پاک کی ثناء اور اس کی تحمید و تمجید کا بیان ہے نہ اس میں حلال و حرام کا بیان ہے نہ فرائض اور نہ ہی حدود و احکام کا ۔( سیرتُ الانبیاء ،ص 671)

(2) رجوع الی اللہ اور عبادت پر قوت والے: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے : ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔ (صراط الجنان، 8/ 376)

(3)سلطنت و نبوت : حضرت یوسف علیہ السّلام کے بعد آپ پہلے شخص ہیں جنہیں سلطنت و نبوت دونوں عہدوں پر فائز کیا گیا اور آپ علیہ السّلام نے تقریباً ستر سال دونوں ذمہ داریوں کو پورا کیا پھر آپ کے بعد آپ کے فرزند حضرت سلیمان علیہ السّلام کو بھی اللہ پاک نے سلطنت و نبوت دونوں مرتبوں سے سرفراز فرمایا۔ (سیرتُ الانبیاء ،ص680) چنانچہ پارہ 2، سورۃُ البقرۃ آیت نمبر 251 میں ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)

(4)خليفۃُ الله: اللہ پاک نے زمین میں آپ علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ بنایا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

(5) کثیر علم: حضرت داؤد علیہ السّلام کا ایک وصفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی مبارک صفات کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیا سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم