عبدالسبحان عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدينہ فیضانِ ابو
عطار کراچی، پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور
انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگانی شخصیات ہیں ان کی سیرتِ مبارکہ کا مطالعہ
آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت، عقل کو نور بخشتا ہے۔ چنانچہ حضرت
داؤد علیہ السّلام کے اوصافِ کریمہ جن کا ذکر قراٰنِ مجید و فرقانِ حمید میں آیا
ان میں سے کچھ اوصاف کو ذکر کیا جاتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(1) عبادت کا حال : حضرت
داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے
مروی ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کو حضرت
داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے زیادہ پسند ہیں ان کا طریقہ یہ تھا کہ
وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ
السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے ، تہائی
رات عبادت کرتے پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔(صراط الجنان)
(2)رجوع کرنے والے :
نضر بن حارث نے مذاق اڑانے کے طور پر کہا’’ اے ہمارے رب! جہنم کے عذاب کا ہمارا
حصہ ہمیں حساب کے دن سے پہلے دنیا میں ہی جلد دیدے۔ اس پر اللہ پاک نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے فرمایا کہ
آپ ان کفار کی باتوں پر صبر کریں اور ان کی اَذِیَّتوں کو برداشت کریں ۔ اس کے
بعد فرمایا کہ ہمارے نعمتوں والے بندے حضرت داؤد علیہ السّلام کو یاد کریں بیشک وہ
اپنے رب کی طرف ہر حال میں رجوع کرنے والا ہے ۔( صراط الجنان)
(3)خلافت کا ملنا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26) اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب مقرر کیا۔
اللہ پاک نے ارشا د فر مایا کہ اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر
کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ
فرمایا تو لوگوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرو ۔
(4)چاشت ادا کرنے
والے : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا: ’’کیا
تم قراٰنِ پاک میں چاشت کی نماز کا ذکر پاتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ۔ آپ
رضی اللہُ عنہما نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:﴿اِنَّا سَخَّرْنَا
الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام چاشت کی نماز ادا
فرمایا کرتے تھے۔ ایک عرصے سے میرے دل میں چاشت کی نماز کے بارے میں کچھ الجھن تھی
یہاں تک کہ میں نے اس کا ذکر اس آیت ’’یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِ‘‘ میں پا لیا۔( تفسیرکبیر،9/375، صٓ، تحت الآیۃ: 18)
الله پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی مبارک صفات کے
صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم