عبد الحنان علی (درجۂ ثانیہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ
عطار اٹک ، پاکستان)
اسلام میں انبیا اور رسول وہ انسان ہوتے ہیں، جو خدا کی طرف
سے ایک خصوصی مقصد سے انسانوں کی رہنمائی کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک
نبی حضرت داؤد علیہ السّلام ہیں۔ آپ خوفِ خدا، تقوی و ورع ، عاجزی و انکساری اور
عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔ آپ علیہ السّلام کا ذکر قراٰنِ کریم کی آیات
میں آیا ہے۔ ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں :
(1)سلطنت اور حکمت :
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ
الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2، البقرۃ:251)اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو
حکومت اور حکمت یعنی نبوت دونوں عطا فر ما دیئے ۔ اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں
زرہ بنانا اور جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں ۔
(2)پہاڑوں اور
پرندوں کا تابع ہونا : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ :
17 ، الانبیآء: 79 ) یہاں حضرت داؤد علیہ السّلام پرکیا جانے والا انعام بیان فرمایا
گیا کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کا تابع بنادیا کہ پتھر اور پرندے آپ
کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ ( خازن،3/285، الانبیآ، تحت الآیۃ: 79)
(3)اللہ کا فضل : اللہ
پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا
فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)
(4) رجوع اِلى الله
: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے ہیں۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں
ارشاد فرماتا ہے:﴿ اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(5)حق و باطل میں
فرق کرنے والا علم : اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے
حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔ (پ23،صٓ:20) اس آیت میں
حکمت سے مراد نبوت ہے اور بعض مفسرین نے حکمت سے عدل کرنا مراد لیا ہے جبکہ بعض نے
اس سے کتابُ الله کا علم ، بعض نے فقہ اور بعض نے سنت مراد لی ہے اور قولِ فیصل سے
قضا کا علم مراد ہے جو حق و باطل میں فرق و تمیز کر دے۔(مدارک،ص1017،صٓ،تحت
الاٰیۃ20)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی صفات سمجھنے اور ان پر غور و
فکر کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین