اللہ پاک نے انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور ان کو مخلوق کی طرف ہادی بنا کر بھیجا۔ اور ان پر آسمانی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے۔ اور ان انبیائے کرام کو تمام لوگوں سے افضل فرمایا اور ان میں سے کچھ انبیائے کرام کا قراٰنِ پاک میں تذکرہ فرمایا اور بعض انبیائے کرام وہ ہیں جس کو اللہ پاک نے بادشاہت بھی عطا فرمائی ۔ انہیں میں سے حضرت داؤد (علیہ السّلام) بھی ہیں۔ اللہ پاک نے آپ (علیہ السّلام)کو بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا اور آپ (علیہ السّلام) کو بہت سے کمالات و خوبیوں سے نوازا اور قراٰنِ پاک میں مختلف مقامات پر آپ (علیہ السّلام) کی خوبیوں کا تذکرہ فرمایا۔ معزز قارئین کرام ان صفات (خوبیوں) میں سے چند ملاحظہ ہوں:

(1)علم : ارشادِ باری تعالٰی ہے : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)یعنی ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو قضا اور سیاست کا علم دیا اور آپ (علیہ السّلام) کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم بھی عطا کیا ۔ (صراط الجنان )

(2) فضل : حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل عطا فرمایا ۔﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10)

(3) پہاڑوں اور پرندوں کا مسخر ہونا :پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد (علیہ السّلام) کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم دیا ۔ آپ (علیہ السّلام) کی آواز اتنی خوبصورت تھی کہ جب آپ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو بہتا پانی رُک جاتا ، ہوا ٹھہر جاتی اور چرند و پرند آپ کے ارد گرد جمع ہو جائے ۔ (صراط الجنان )

(4)لوہے کا نرم ہونا :اللہ پاک نے حضرت داؤد (علیہ السّلام) کے لیے لوہا نرم فرما دیا ۔ آپ (علیہ السّلام) کے ہاتھوں میں لوہا موم کی طرح نرم ہو جاتا تو آپ (علیہ السّلام) اس کو جس شکل میں ڈھالنا چاہتے با آسانی ڈھال دیتے۔

(5) زبور کا عطا ہونا: ﴿ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55) زبور کتابِ الٰہی ہے جو حضرت داؤد علیہ السّلام پر نازل ہوئی ۔ اس میں میں 150سورتیں تھیں۔ سب سورتوں میں دعا اور حمد باری تعالیٰ اور ربُّ العالمین کی تحمید و تمجید کا بیان تھا۔ اس کتاب میں حلال و حرام و فرائض وغیرہ کا بیان نہ تھا۔

(6)عبادت گزار: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری، کتاب احادیث الانبیائ، باب احبّ الصلاۃ الی اللہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)

(7) سلطنت کے مالک :﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) یعنی حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے وہ اَسباب و ذرائع عطا فرمائے جن کے ذریعے سلطنت مضبوط ہوتی ہے خواہ وہ لشکر کی صورت میں ہو یا ذاتی عظمت و ہیبت کی صورت میں ہو۔

(8)حکمت : اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو حکمت بھی عطا فرمائی۔ اس آیت میں حکمت سے مراد نبوت ہے۔ (تفسیر مدارک )

(9) خلیفۃُ اللہ علی الارض: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)اللہ پاک نے داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب مقرر کیا۔ اللہ پاک نے ارشا د فر مایا کہ اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ فرمایا تو لوگوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرو ۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مقامات پر داؤد علیہ السّلام کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام سے سچی محبت عطا فرمائے۔ اور ان کی شان میں کسی قسم کی بھی گستاخی سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم