الله پاک نے ابنِ آدم کی ہدایت کیلئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام کو اس دنیا میں بھیجا اور ان عظیم ترین ہستیوں کو اعلیٰ اوصاف اور کردار کا مالک بنایا جن میں بعض کے اوصاف کا ذکر خود اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں بھی فرمایا ، انہیں اعلیٰ ترین ہستیوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ الصلوۃ و السّلام ہیں جن کو اللہ پاک نے کئی بہترین صفات سے نوازا تھا اب میں نے ان کی صفات قراٰنِ کریم سے پیش کرنے کی سعی کرتا ہوں :حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات: الله پاک نے قراٰنِ کریم میں کئی جگہ حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات کو ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ

(1) آپ علیہ السّلام کی سلطنت و نبوت: الله پاک سورۃُ البقرہ میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی ۔(پ2،البقرۃ:251)تفسیر جمل میں ہے۔ یہ آپ علیہ السّلام کی خاصیت ہے کہ حضرت یوسف علیہ السّلام کے بعد آپ ہی وہ پہلے شخص ہیں جو سلطنت و نبوت دونوں عہدوں پر ایک ساتھ فائز ہوئے اور ستّر برس تک دونوں عہدے پر فائز رہے ۔

(2) عبادت و ریاضت: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔ ارشادِ باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔ (صراط الجنان، 8/ 376)

(3) اللہ پاک کا خلیفہ (نائب): اللہ پاک پارہ 23 سورہ صٓ میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)تفسیر صراط الجنان میں مفتی قاسم دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ لکھتے ہیں: اس آیت میں ان کی زمینی خلافت کا ذکر فرمایا ہے کہ : اے داؤد! بے شک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب مقرر کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام کرنے پر آپ کو مامور کیا۔

(4) حق و باطل میں فرق کرنے والے: حضرت داؤد علیہ السّلام بڑے زہد و تقوی کے ساتھ حق و باطل میں فرق کرنے والے بھی تھے۔ ارشاد ربانی ہے : ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) تفسیر صراط الجنان میں ہے: یہاں قولِ فیصل سے قضا کا علم مراد ہے جو حق و باطل میں فرق و تمیز کر دے۔۔( جمل، صٓ، تحت الآیۃ: 20، 6 / 377)

(5) آپ علیہ السّلام کا علم: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)تفسیر خزائن العرفان میں صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ : علمِ قضا و سیاست اور حضرت داؤد کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم عطا فرمایا۔

(6) آپ علیہ السّلام کیلئے لوہے کا نرم ہو جانا: آپ علیہ السّلام نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی کہ ان کیلئے کوئی ایسا سبب بنا دیا جائے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کر سکیں اور بیتُ المال (شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام بے نیاز ہو جائے، تو اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کی دعا قبول کی۔ چنانچہ ارشادِ باری ہے: ﴿ وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ لوہا آپ کے دستِ مبارک میں آکر مثلِ موم یا گوندھے ہوئے آٹے کے نرم ہوجاتا اور آپ اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔

الله پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ان عظیم ہستیوں کے اوصاف کردار اور اخلاق سے حصہ عطا فرمائے۔ اٰمین