اللہ پاک نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے انبیا بھیجے ۔ ان میں سے ایک نام حضرت داؤد علیہ السّلام کا بھی ہے ۔ آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے ۔ خوفِ خدا ، تقوی، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف حمیدہ سے مالا مال تھے ۔ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے کئی اوصاف بیان فرمائے ہیں ۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

(1) عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے : ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں : ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔ (صراط الجنان، 8/ 376)

(2) اللہ پاک کے خلیفہ : فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)اس آیت مبارکہ کی تفسیر یہ ہے کہ اے داؤد بے شک ہم نے تجھے زمین میں اپنا نائب کیا اور مخلوق کے کاموں کا انتظام فرمانے پر آپ کو مامور کیا اور آپ کا حکم ان میں نافذ کیا ۔ (صراط الجنان ، 8 / 387 )

(3) آپ علیہ السّلام کثیر علم والے ہیں : ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے کہ ہم نے داؤد اور سلیمان کو قضاء اور سیاست کا علم دیا ۔ اور حضرت داؤد علیہ السّلام کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم عطا کیا ۔

(4) اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو صاحبِ فضل بنایا : ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)اس آیت میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی وغیرہ وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی ۔ (صراط الجنان،8/120)

(5) آپ علیہ السّلام کے لیے لوہا نرم کر دیا گیا: فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے اللہ پاک نے لوہا نرم کردیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دستِ مبارک میں آتا تو موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔ ( صراط الجنان، 8/120 )

(6) اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو زرہ بنانا سکھائی: فرمانِ باری تعالٰی ہے: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی (پ17،الالانبیآء:80)اس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے تا کہ وہ جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور دوران جنگ تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے بچائے۔ (صراط الجنان، 6/ 354 )

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیا سے مالا مال کرے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم