ایمان کا لغوی اور اصطلاحی تعریف: ایمان (امن ) سے بنا ہے، جس کے لغوی معنی امن دینا ۔ اصطلاح شریعت میں ایمان ایسے عقائد کا نام ہے جن کے اختیار کرنے سے انسان دائمی عذاب سے بچ جائے۔ جیسے توحید، رسالت حشرونشر ،فرشتے ،جنت و دوزخ اور تقدیر کو ماننا و غیرہ غیرہ ۔ جس کا کچھ ذکر اس آیت میں ہے:اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫-ترجمۂ کنزالایمان: رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے ۔ (پ 3،البقرۃ : 285)

اصطلاح قرآن میں ایمان کی اصل جس پر تمام عقیدوں کا دارومدار ہے یہ ہے کہ بندہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دل سے اپنا حاکم مطلق مانے۔( ماخذ علم القرآن باب الایمان ) تفسیر صراط الجنان: اللہ پاک کی سنت یہ ہے کہ قرآن میں ڈرانے کے ساتھ ترغیب بھی ذکر فرماتا ہے ۔ قرآن پاک میں جہاں کفار کے عذابات کا ذکر ہے وہیں مؤمنین کے لیے بشارتوں کا ذکر ہے۔ ان بشارتوں میں سے دس بشا رتیں درج ذیل ہیں:۔

(1) مؤمنین ہدایت والے ہیں۔ ترجمۂ کنز الایمان : وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترااور آخرت پر یقین رکھیں وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔ (پ1 ، البقرۃ:3،5،4)(2) مؤمنین کامیاب ہیں ۔ ترجمہ کنز العرفان: بے شک (وہ) ایمان والے کامیاب ہوگئے ۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔ (پ18،المؤمنون :2،1) (3) مؤمنین فردوس کی میراث پائیں گے گیا۔ ترجمہ کنز العرفان، یہی لوگ وارث ہیں ۔ یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (پ18،المؤمنون: 10، 11)(4) مؤمن غلام مشرک سے اچھا ہے ۔ ترجمہ کنز العرفان: بے شک (مؤمن) مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے۔(پ2 ،البقرۃ : 221 )(5) اللہ مؤمنوں کا دوست ہے ۔ ترجمۂ کنز الایمان :اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیروں سے نور کی طرف نکالتا ہے۔ (پ3 ،البقرۃ : 257 )

(6)اللہ مؤمنین نے گناہ بخش دے گا ۔ ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہاکرو۔ اللہ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔ (پ22 ،الاحزاب 70، 71 ) (7) مؤمنین کے لیے باغات ہیں۔ ترجمۂ کنزالعرفان: اور ان لوگوں کوخوشخبری دو جو ایمان لائے اورانہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے دیا گیاتھا حالانکہ انہیں ملتا جلتا پھل (پہلے )دیا گیا تھا اور ان (جنتیوں )کے لئے ان باغوں میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغوں میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ1 ،البقرۃ : 25 )(8) مؤ منین کے لیے خوف نہیں ۔ ترجمۂ کنزالایمان: سن لو بےشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم۔ (پ 11،یونس :62) (9) مؤمنین مدد گار ہیں۔ ترجمۂ کنزالایمان: تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ (پ6 ،المائده :55) (10) مؤمنین کے لیے عزت کی روزی ہے۔ ترجمہ : اور جو ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ جنہوں نے رسول اللہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کو جگہ دی اور ان کی مدد کی وہ سچے مسلمان ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی ۔ (پ10 ،الانفال : 74 )

اللہ پاک تمام مؤمنین و مسلمین کی بے حساب مغفرت فرمائے اور ان کا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم