ایمان بنیادی طور پر ان عقائد کو اختیار کرنے کا نام ہے، جو قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے،انسان کی نجات کا دارومدار ایمان لانے پر ہے، اعمال کی اہمیت سے انکار نہیں، لیکن جب تک ایمان نہ ہو، اعمال کا کوئی فائدہ نہیں، ایمان سلامت لے کر دنیا سے گیا تولھم جنت کی خوش خبریاں اور مغفرت کے وعدے منتظر ہیں اور اگر خدا نخواستہ ایمان برباد ہو گیا تو علیھم نارٌ مُّؤصدہ (اور ان پر ہر طرف سے بند کی ہوئی آگ ہو گی )کی وعیدیں ہیں۔

ربّ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جب بھی اپنے خاص بند وں کا ذکر فرمایا تو ایمان کے وصف کو اولاً ذکر فرمایا، جگہ جگہ انہیں بڑے اجر و ثواب کی نوید سنائی، چند مقامات سے قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں ۔

1:جنت کن کے لئے:اللہ پاک فرماتا ہے:"بڑھ کر چلو اپنے ربّ کی بخشش اور اس کی جنت کی طرف ،جس کی چوڑائی جیسے آسمان اور زمین کا پھیلاؤ تیار کی ہوئی ہے، ان کے لئے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔"( سورۃ الحدید، آیت 21)

2:گناہوں کی معافی:جب جنات کو ایمان کی دعوت دی گئی تو فرمایا گیا:"اے ہماری قوم! اللہ کے منادی کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ کہ وہ تمہارے گناہ بخش دے۔"(سورۃ الاحقاف ، آیت 31)(ان سے مراد وہ گناہ ہیں، جن کا تعلق حقوقُ اللہ سے ہے) پھر ساتھ ہی فرمایا:

3:عذاب سے بچاؤ:ترجمہ:"اور تمہیں درد ناک عذاب سے بچا لے۔"

معلوم ہوا کہ ایمان کتنا بڑا سرمایہ ہے، جس کی برکت سے نہ صرف گناہوں کی معافی اور عذابِ الیم سے نجات مل رہی ہے، بلکہ جنت کی خوشخبری بھی، صرف یہی نہیں بلکہ مدد کا وعدہ بھی فرمایا۔

4:نصرتِ الٰہی:دنیا کی زندگی بلکہ قیامت کے دن بھی ایمان والوں کی مدد کی جائے گی،"بے شک ضرور ہم اپنے رسولوں کی مدد کریں گے اور ایمان والوں کی دنیا میں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے۔"(المؤمن ،آیت 51)

5:مقامِ صدق :اللہ کریم نے اپنے محبوب صلی اللّٰہ علیہ و سلم کو حکم فرمایا:"ایمان والوں کو خوش خبری دو کہ ان کے ربّ کے پاس سچ کا مقام ہے۔"(سورہ یونس، آیت 2)

قدمِ صدق سے مراد : بہترین مقام ، جنت میں بلند مرتبہ ، نیک اعمال ، نیک اعمال کا اجر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت۔

6:اللہ والی ہے: مسلمانوں کا ،ایمان والوں کا والی کون ہے؟قرآن فرماتا ہے:"اللہ والی ہے مسلمانوں کا۔"(سورہ بقرہ،آیت 257) کیسے؟"انہیں اندھیریوں سے نور کی طرف نکالتا ہے۔"(ایضاً)

سبحان اللہ اس سے بڑھ کر کیا خوش خبری کہ ربّ کا، ہدایت راستہ بتائے۔

7:ثواب کی نوید: اللہ کریم فرماتا ہے:"اور وہ جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی پر ایمان میں فرق نہ کیا، انہیں عنقریب اللہ ان کے ثواب دے گا۔"(النساء ،آیت 152)

معلوم ہوا کبیرہ گناہ کرنے والا بھی اس میں داخل ہے۔