ایمان والوں کے لیے بشارتیں   ایمان و اسلام کیا ہے؟ ایمان ایک ایسی لازوال دولت ہے جس پر دنیا آخرت کی کامیابی کا انحصار ہے۔ اگر کوئی شخص کتنے ہی بھلائی و خیرخواہی کے کام کرے فلاحی کاموں میں ہمہ وقت سر گرم رہے اور خوب عبادات بجالائے صدقہ و خیرات کرے لیکن جب تک دل میں ایمان ہی موجود نہ ہو یہ تمام اعمال اسے کچھ فائدہ نہیں دے سکتے اس کی مثال ایسی ہے گویا اس نے ایک ایسی عمارت قائم کی جس کی بنیاد ہی موجود نہیں ۔ کئی احادیث میں ایمان کے متعلق بیان فرمایا گیا نیز محدثین نے کتب حدیث میں ایمان کے خصوصی ابواب باندھے ہیں چنانچہ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1باب الایمان حدیث نمبر ایک کی شرح میں ایمان کے متعلق تحریر ہے کہ ایمان کا لفظی معنی ہے "امن دینا" اور شرعی طور پر ایمان ان عقائد کا نام ہے جنکو مان کر انسان قہرِقہار اور غضب جبار سے امن میں آجاتا ہےان میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو اللہ پاک کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک سے لے کر تشریف لائے۔ اور اسلام کے متعلق مشہور حدیث حدیث جبریل علیہ السلام کے تحت فرمایا اسلام بسا اوقات ایمان کے معنی میں ہی ہوتا ہے اور بعض اوقات اسکا معنی جدا ہوتا ہے ۔ لیکن حقیقتاً اسلام ظاہری اعمال و افعال کا نام ہے جبکہ باطنی عقائد و نظریات ایمان میں داخل ہیں ۔ جس شخص کو ایمان کی دولت حاصل ہو اسکو دنیاوی طور پر بھی بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں اور مرنے کے بعد بھی اخروی نعمتوں سےمالا مال ہو گا اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں بھی ایمان والوں کو کئ خوشخبریوں سے نوازا ہےان میں سے چند آیاتِ قرآنی پیش خدمت ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے

1- وَ بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِيْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِيْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ۰۰۲۵ ترجمہ کنزالعرفان۔ اور ان لوگوں کوخوشخبری دو جو ایمان لائے اورانہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے دیا گیاتھا حالانکہ انہیں ملتا جلتا پھل (پہلے )دیا گیا تھا اور ان (جنتیوں )کے لئے ان باغوں میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ 2- سورہ بقرہ آیت نمبر62 میں اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ۶۲ ترجمہ کنزالعرفان:- جو بھی سچے دل سے اللہ پر اورآخرت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں توان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ 3- سورۂ بقرہ کی ہی آیت نمبر 82 میں ارشاد ہوتا ہے وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲ترجمہ کنزالعرفان ۔ اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔ کسی بھی قوم یا نسل کا آدمی کسی بھی زمانے میں ایمان کے ساتھ اعمال صالح رکھتا ہو گا تو وہ جنت میں جائے گا سورہ بقرہ آیت نمبر 82 تفسیرصراط الجنان قرآن کریم کا یہ اسلوب ہے کہ اس میں جہاں جہاں کفار و مشرکین کے اعمال و افعال اور کفر سے متعلق تفصیلی بیان فرمایا گیا وہیں ساتھ ایمان والوں کے لیے جگہ بہ جگہ مختلف خوشخبریاں بھی ارشاد فرمائیں گئی جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اعمال کی قبولیت کے لیے ایمان کا ہونا لازم و ملزوم ہے، کئی آیات میں ایمان اور اعمالِ صالحہ کا ذکر ہےاکٹھا آتا ہے مگر ان میں بھی ایمان کا ذکر پہلے فرمایا گیا ممکن ہے کہ ایمان کا پہلے ذکر آنا اسی بات کی طرف اشارہ ہو کہ اعمال صالحہ سے پہلے ایمان ضروری ہے لہذٰا پہلے ایمان لاؤ پھر نیک اعمال کرو اس کے نتیجے میں کہیں جنت کی خوشخبری ہے تو کہیں بے خوف وبے غم ہونے کی بشارت ہے 4- سورۂ کہف آیت نمبر 30٫31 میں ارشاد ہے اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاۚ۳۰اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ يَلْبَسُوْنَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِـِٕيْنَ فِيْهَا عَلَى الْاَرَآىِٕكِ١ؕ نِعْمَ الثَّوَابُ١ؕ وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًاؒ۳۱

ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم ان کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھے عمل کرنے والے ہوں ۔ ان کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ سبز رنگ کے باریک اور موٹے ریشم کے کپڑے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ یہ کیا ہی اچھا ثواب ہے اور جنت کی کیا ہی اچھی آرام کی جگہ ہے۔ سبحان اللہ کیسی کیسی نعمتیں ہیں جنکی صرف جھلکیاں بیان فرمائی گئی ہیں حقیقت میں تو وہ کیسی ہوں گی جب اس کریم کے کرم سے ان میں داخل ہوں گے تو دیکھیں گے ان شاءاللہ عزوجل صحیح رویات میں ہے کہ تمام اعضائے وضو کو زیورات سے آراستہ کیا جائے گا مسلم کتاب الطھارۃ،باب تبلغ الحلیۃحیث یبلغ الوضو ص 151حدیث40 اور موٹے اور باریک ریشم کا انتہائی خوبصورت لباس پہنایا جائےگا یاد رہےدنیا کی زندگی میں مرد کے لیے زیورات اور ریشم پہننا حرام ہے حدیث میں ہےجو دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا صراط الجنان فے تفسیر القران۔حوالہ بخاری کتاب الباس حدیث 5832 5- سورہ کہف آیت 107٫108 میں فرمایا اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ۱۰۷خٰلِدِيْنَ فِيْهَا لَا يَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا۱۰۸ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے ان کی مہمانی کیلئے فردوس کے باغات ہیں ۔ وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، ان سے کوئی دوسری جگہ بدلنا نہ چاہیں گے 6- فرمایا سورہ مریم آیت 96 میں ہے اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا۹۶ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب رحمٰن ان کے لیے محبت پیدا کردے گا اس آیت کے تحت تفسیر کبیر اور تفسیر خازن میں ہے کہ اللہ پاک ان سے محبت کرے گا اور مخلوق کے دل میں انکی محبت پیدا فرما دے گا 7- سورہ یونس آیت نمبر 9 میں ہے اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ يَهْدِيْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِيْمَانِهِمْ١ۚ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ۹ ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب ان کی رہنمائی فرمائے گا۔ ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ (وہ) نعمتوں کے باغوں میں ہوں گے۔ 8- سورہ حج آیت 23 اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ؕ وَ لِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ۲۳(23 ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک اللہ ایمان والوں کو اور نیک اعمال کرنے والوں کو ان باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور جنتوں میں ان کا لباس ریشم ہوگا 9- آیت نمبر 50 میں ہے فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌ۵۰ ترجمہ کنزالعرفان ۔ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے 10- سورہ جاثیہ آیت نمبر 30 فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِيْ رَحْمَتِهٖ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِيْنُ۳۰ترجمہ کنزالعرفان ۔ تو وہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا۔ یہی کھلی کامیابی ہے صرف یہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی آیات کی ایک تعداد ہے جس میں ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کو کئی خوشخبریاں عطا فرمائی گئی ہیں۔ حقیقی کامیابی آخرت کی کامیابی ہے اس کے لیے ایمان کی سلامتی اور اعمال صالحہ انتہائی اہم ہیں۔ لہذٰا ہمیں ایمان کی سلامتی کی فکر کرتے ہوئے خوب خوب اللّٰہ پاک کی رضا کے لیے نیک اعمال کرتے رہنا چاہیے اور اس کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول فی زمانہ بہت بڑی غنیمت ہے، جہاں لمحہ بہ لمحہ نیکیوں کے مواقع ملتے رہتے ہیں اور نیکیاں کرنا آسان ہو جاتا ہے رب کریم سے دعا ہے اللہ رب العزت ہمارے ایمان پہ سلامتی کی مہر ثبت فرمائےاور اخلاص سے اعمال صالحہ بجالاتے ہوئے اپنے پیارے پروردگار عزوجل کی رضا کے ساتھ جلوۂ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم میں گنبد خضرا کے روبرو شہادت کی موت، جنت البقیع میں مدفن جنت الفردوس میں پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں جگہ نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم