کسی بھی بلندمر تبہ شخصیت کے پاس جانے کیلئے اس کے آداب کو پیش نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر والدین سے بات کرتے ہوئے اپنی آواز کو ان کی آواز سے آہستہ رکھنا اور ان کی اطاعت کرنا ہم پہ ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کی بارگاہ میں حاضری کیلئے بھی آداب ہیں جو کہ اللہ پاک نے اپنے لاریب کلام میں بیان فرمائے اور خود ہی ہمیں سکھائے۔

قرآن کریم، فرقان حمید میں کئی ایسی آیات مبارکہ ہیں جن کو اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی ﷺ کی بارگاہ کے آداب سے متعلق، مجلس میں گفتگو کرنے سے متعلق، آپ کی مجلس میں بیٹھنے سےمتعلق احکامات نازل فرمائےہیں۔ جہاں پیارے آقا کی تعظیم کا ذکر کیا وہاں قرآن مجید نے اس چیز سے بھی منع فرمایا کہ اگر کسی جملے کے اندریاکسی کلمے کے اندر کسی بے ادبی کا شائبہ پایا جاتا ہو تو ایسا کلمہ پیارے آقا کے شایان شان نہیں، لہٰذا ا س کو بولنے کی بالکل اجازت نہیں اگر چہ اس لفظ کا درست معنی بھی موجود ہو اسے اسی وجہ سے ختم کر دیا کہ جس کے اندر بے ادبی کا ادنی سا شائبہ بھی پایا جاتا ہے وہ میرے حبیب کی شان کے لائق نہیں، جیسے ارشاد باری ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) (البقرۃ:104) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو ! ر اعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

2۔ پیارے آقا ﷺکیلئےراعنا کالفظ بولنے سےمنع فرما دیا گیا۔ قرآن کریم کی دیگر آیات بھی ہیں کہ جن میں تعظیمِ مصطفٰے بیان کی گئی تو فرمایا گیا: لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ26،الفتح:9)ترجمہ کنز الایمان: تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔ علما لکھتے ہیں: ان کلمات کی ترتیب دیکھئے تو پہلے ایمان باللہ،پھرایمان بالرسل کا ذکر ہوا۔اگر ایمان باللہ تو مگر ایمان بالرسل نہ ہو تو کچھ بھی نہیں ہے۔ پھر اس کے بعد سب سے پہلےجس چیز کا حکم دیا کیا وہ پیارے آقا ﷺکی تعظیم آپ کی توقیر کا حکم فرمایا گیا۔پھر اس کے بعد ذکر کیا کہ صبح و شام تسبیح بولو۔

فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۱۵۷) (الاعراف: 157) ترجمہ کنز الایمان: تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُترا وہی بامراد ہوئے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳) ( الحجرات:3 ) ترجمہ کنز الایمان: بے شک وہ جو اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔