ادب ایک ایسا وصف ہے کہ جب تک یہ موجود تھا تو شیطان کا لقب معلم الملکوت یعنی فرشتوں کا سردار تھا اور پھر یہ ہی ادب مفقود ہوا تو شیطان ابلیس لعین اور حقارت و رحمت الٰہی سے دوری کا نشان بن گیا۔العیاذ باللہ

ادب کی بدولت انسان شرف اور عزت و بلندی پاتا ہے جبکہ بے ادبی کے سبب ذلت و رسوائی ہی ملتی ہے، حکایت بیان کی جاتی ہے کہ مشہور ولی اللہ حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ ولایت سے قبل ایک شرابی تھے، انہوں نے اللہ پاک کے نام یعنی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کی تعظیم کی جس کی وجہ سے اللہ پاک نے انہیں ولایت کا ایسا درجہ عطا کیا کہ جانور بھی آپ کی تعظیم و شرف کی خاطر راستے میں گوبر نہ کرتے تھے کیونکہ آپ ننگے پاؤں ہوتے تھے۔

5 آداب: مسلمان ہر ایک سے ہی ادب سے پیش آتا ہے، البتہ ایک مسلمان پر اپنے معبود و خالق رب کی بارگاہ کے بھی آداب لازم ہیں:

1۔ اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا جائے: بارگاہ الٰہی کا پہلا ادب یہ ہے کہ بندہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو شریک سے پاک اور احد یعنی ایک تسلیم کرے اس کا حکم خود اللہ پاک نے قرآن میں دیا ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا (النساء: 36) ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔

2۔اللہ کی نازل کردہ کتابوں اور رسولوں پر ایمان لانا: بارگاہ الٰہی کا ادب یہ بھی ہے کہ انسان اس کے بھیجے ہوئے رسولوں اور کتابوں پر ایمان لائے، اس کا حکم دیتے ہوئے اللہ فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوْلِهٖ (النساء : 136) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ پر اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے رسولوں پر نازل کی اس پر ایمان لاؤ۔

3۔ سب سے بڑھ کر محبت اللہ سے کی جائے: بارگاہ الٰہی کا یہ بھی ادب ہے کہ بندہ اپنی ہر محبت پر اللہ کی محبت کو فوقیت دے یہی اہل ایمان کی امتیازی خصوصیت بھی ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر اللہ سے محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ- (البقرۃ: 165) ترجمہ: اور ایمان والے اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔

4۔احکام الٰہی اور شریعت کی پابندی کی جائے: اللہ کی بارگاہ کا ادب یہ بھی ہے کہ بندہ اس کے دیئے گئے ہر ہر حکم پر ایمان لائے اور اپنے کاموں میں اس حکم کی اطاعت کرے اور اپنی زندگی شریعت کے مطابق گزارے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (النساء: 59) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔

5۔ خوف خدا پیدا کیا جائے: بارگاہ الٰہی کا ایک اہم ادب یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر اپنے الٰہ و معبود بر حق اپنے مولا تعالیٰ کا ڈر اور خوف پیدا کرے اس کی رحمت سے امید رکھے اور اس کے غضب سے ڈرے، اللہ پاک خوف خدا کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ (الاحزاب: 70) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو۔

اللہ پاک ہم سب کو اس کی بارگاہ میں ادب کے ساتھ حاضر ہونے اور حاضر رہنے کی سعادت عطا فرمائے۔ آمین