محمد طلحٰہ خان عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین، راولپنڈی،پاکستان پاکستان)
اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ
احسانِ اعلٰی کہ جس نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے نزولِ انبیائے کرام علیہم السّلام کا
اہتمام فرمایا، اور ہر نبی پر اپنی رحمت و نوازشات کا سایہ فرماتے ہوئے
انہیں اوصافِ حمیدہ سے مزین فرمایا کہ تمام بنی نوع انسان کے لیے سر چشمۂ ہدایت ہوئے اور زندگی کو تاریکی سے
نور کی طرف لے جانے کے لیے صراطِ مستقیم ٹھہرے۔ انہیں اعلٰی حضرات میں سے ایک
حضرتِ نوح علیہ السّلام کی ذاتِ بابرکات ہے جنہیں اللہ پاک نے عظیم صفات سے نوازا
اور بنی نوع انسان کے لیے ان صفات کو سبق کا سامان فرمایا۔ قراٰنِ مجید میں اللہ
پاک نے جن صفاتِ نوح علیہ السّلام کو ذکر فرمایا۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں:
(1)اعلٰی درجے کا کامل ایمان: حضرتِ نوح علیہ
السّلام بہت ہی اعلٰی ، پختہ و کامل ایمان کے حامل تھے۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے: اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ ہمارے
اعلٰی درجہ کے کاملُ الایمان بندوں میں ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:81)
(2)شکر گزار : آپ علیہ السّلام انتہائی شاکر تھے کہ اللہ پاک
نے آپ علیہ السّلام کے شکر کی مثال دے کر لوگوں کو شکرِ خداوندی کا درس دیا ، جیسا
کہ ارشاد فرمایا: اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا
شَكُوْرًا (۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: بیشک وہ بڑا شکر
گزار بندہ تھا۔(پ15، بنی اسرآءیل: 3) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ : حضرت نوح علیہ
السّلام کو بطورِ خاص شکر گزار بندہ فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام جب
کوئی چیز کھاتے ،پیتے یا لباس پہنتے تو اللہ پاک کی حمد کرتے اور ا س کا شکر بجا
لاتے تھے۔( صراط الجنان،5/419)
اس عظیم ہستی کی سیرت کے
صرف دو پہلو پر ہی نظر کی جائے تو اچھی زندگی گزارنے کا ایک اچھا نمونہ ملتا ہے کہ
انسان کامل اور مضبوط ایمان والا بنے کہ صرف زبان سے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا نہ
پھرے بلکہ اپنے عمل کے ذریعے کامل ایمان ہونے کا ثبوت دے تاکہ اللہ پاک اسے بلند
درجہ ایمان والوں میں رکھے۔ دوسرا کامل مؤمن کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ خدا کا
شکرگزار بندہ بنے۔ شکر گزاری کی فضیلت خود ربِ ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے کہ: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ ۔ ترجمۂ کنزالعرفان: اگر
تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔(پ13،ابراھیم:7) اور
شکر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: اللہ پاک جب کسی قوم سے بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے توان کی عُمر
دراز کرتا ہے اور انہیں شکر کا الہام فرماتا ہے۔(فردوس الاخبار، باب الالف، 1/148،
حدیث: 954) گویا کہ بندے کا شکر گزار ہونا بھی اللہ پاک کا خاص کرم ہے اور بندہ جب
کسی نعمت پر شکر گزاری کرتا ہے تو رب کریم اسے وہ نعمت اور زیادہ عطا فرماتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں انبیائے
کرام علیہم السّلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین