اللہ پاک نے انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے مختلف زمانوں میں متعدد انبیا ئے کرام بھیجے۔ یہ انبیائے کرام لوگوں کو ایمان و نیکی کی دعوت دیتے اور ان کی ہدایت و رہنمائی فرماتے۔ بہت سے انبیائے کرام دنیا میں تشریف لائے انہیں انبیائے کرام میں سے حضرت عیسی علیہ السّلام بھی ہیں ۔ آپ اللہ پاک کے نبی و رسول ہیں ۔ اللہ پاک نے آپ کو بہت کمال و خوبی سے نوازا تھا، انہیں میں پانچ صفات بیان کی جاتی ہیں۔

(1) آپ علیہ السّلام دنیا و آخرت میں بہت معزز اور مقرب بندے ہیں۔ آپ علیہ السّلام نے بڑی عمر کے علاوہ چھوٹی عمر میں بھی کلام فرمایا۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص بندوں میں سے ہیں ۔ ارشاد باری ہے: وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵) وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) ترجمۂ کنزالعرفان: وہ دنیا و آخرت میں بڑی عزت والا ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔اور وہ لوگوں سے جھولے میں اور بڑی عمر میں بات کرے گا اور خاص بندوں میں سے ہوگا۔(پ3،اٰل عمرٰن‏: 45، 46)

(2) اللہ پاک نے آپ کو مخلص حواری عطا فرمائے جو آپ کا حکم دل و جان سے تسلیم کرتے تھے۔ ارشاد باری ہے: وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْۚ-قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ(۱۱۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب میں نے حواریوں کے دل میں یہ بات ڈالی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہوں نے کہا :ہم ایمان لائے اور (اے عیسیٰ!) آپ گواہ ہوجائیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ (پ 7 ، المآ ئدة : 111)

(3) اللہ پاک نے آپ کو کتاب انجیل عطا فرمائی۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: وَ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ۪-وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ فِیْهِ هُدًى وَّ نُوْرٌۙ-وَّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَؕ(۴۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے ان نبیوں کے پیچھے ان کے نقشِ قدم پر عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اُس تورات کی تصدیق کرتے ہوئے جو اس سے پہلے موجود تھی اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور تھا اور وہ (انجیل) اس سے پہلے موجود تورات کی تصدیق فرمانے والی تھی اور پرہیز گاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت تھی۔ (پ 6 ، المآ ئدۃ : 46 )

(4) آپ علیہ السّلام کے جسم کی پیدائش کلمہ "کن" سے ہوئی باپ ماں کے نطفہ سے نہ ہوئی اس لئے آپ کو کلمۃُ اللہ کہا جاتا ہے۔ فرمان باری ہے: اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) ترجمۂ کنزالعرفان: بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے جسے اللہ نے مٹی سے بنایا پھر اسے فرمایا: ’’ ہوجا ‘‘ تووہ فوراً ہوگیا۔ ( پ 3 ، اٰل عمرٰن‏ : 59)

(5) روحُ الله : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو ایک خاص روح فرمایا۔ اس بنا پر آپ علیہ السّلام کو روحُ الله بھی کہا جاتا ہے۔ فرمان باری ہے: اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗۚ-اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ٘ ترجمۂ کنز العرفان: بیشک مسیح ، مریم کا بیٹا عیسیٰ صرف اللہ کا رسول اور اس کا ایک کلمہ ہے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک خاص روح ہے۔(پ6 ،النسآء : 171)