اللہ پاک نے انسانوں
کیلئے ہدایت کیلئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام کو بھیجا اور ان کو
بہت سے معجزات و صفات اور دیگر کمالات سے نوازا۔ اور ان میں سے کچھ انبیائے کر ام
کا قراٰن پاک میں تذکرہ بھی فرمایا۔ اور ان انبیائے کرام میں سے حضرت عیسی (علیہ السلام)
بھی ہیں۔ کہ جن کا قراٰن پاک میں متعدد مقامات پر ذکر آیا ہے۔ آپ (علیہ اسلام)
اولوالعزم رسولوں میں سے ہیں۔ اللہ پاک نے آپ (علیہ السّلام) کو بہت سے معجزات
وصفات عطا کیئے۔
آئیے معزز قارئین کرام ان
صفات میں سے چند صفات ملاحظہ ہوں:۔
بغیر باپ کے پیدا
ہونا : حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی
ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے کہ جب حضرت مریم رضی اللہ عنہا کو
فرشتے نے بیٹے کی خوشخبری سنائی تو آپ رضی الله عنہا نے فرمایا: قَالَتْ اَنّٰى
یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ ترجَمۂ کنزُالایمان: بولی میرے لڑکا کہاں سے ہوگا مجھے تو نہ کسی آدمی نے ہاتھ
لگایا ۔(پ16،مریم:20)
بچپن میں کلام کرنا :
جب لوگوں نے حضرت مریم
(رضی اللہ عنہا) پر تہمت لگائی تو آپ (علیہ السّلام) نے اپنی والدہ کا دودھ پینا چھوڑ دیا
اور لوگوں کی طرف توجہ ہو کر بات کرنا شروع کی۔ اور فرمایا : قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ
اللّٰهِ ﳴ اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّاۙ(۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بچے نے فرمایا: بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں ، اس نے مجھے
کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے ۔ (پ16،مریم:30)
پرندے بنانا : ارشاد باری ہے : اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ
الطَّیْرِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: میں
تمہارے لئے مٹی سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں۔(پ3،اٰل عمرٰن: 49)
جب حضرت عیسیٰ (علیہ السّلام)
نے نبوت کا دعوی کیا تو آپ نے لوگوں کی درخواست پر مٹی سے چمگادڑ کی صورت بنائی اور
اس میں پھونک ماری تو وہ اڑنے لگی۔ (تفسیر خازن اٰل عمرٰن)
بیماروں کو شفا دینا
: ارشاد باری ہے: وَ اُبْرِئُ
الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے
اور سپید داغ والے کو ۔(پ3،اٰل عمرٰن:49)
حضرت عیسیٰ (علیہ السّلام)
کے پاس ایک دن میں پچاس پچاس ہزار مریضوں کا اجتماع ہو جاتا تھا۔ آپ (علیہ اسلام)
دعا فرما کر ان کو تندرست کرتے اور اپنی رسالت پر ایمان لانے کی شرط کر لیتے۔
(تفسیر خازن)
مُردوں کو زندہ کرنا
: ارشاد باری ہے: وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى
بِاِذْنِ اللّٰهِۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے۔(پ3،اٰل عمرٰن:49) حضرت عبداللہ بن عباس (رضی
اللہ عنہ) نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے چار شخصوں کو زندہ کیا۔ (1)
عازر (2) ایک بڑھیا کا لڑکا (3) ایک لڑکی جو شام کے وقت مری (4) سام بن نوح۔(
تفسیر قرطبی، اٰل عمرٰن )
غیب کی خبر دینا : ارشاد باری ہے : وَ اُنَبِّئُكُمْ
بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع
کر رکھتے ہو۔(پ3،اٰل عمرٰن:49)آپ علیہ السّلام آدمی کو بتا دیتے تھے جو وہ کل
کھا چکا اور جو آج کھائے گا اور جو اگلے وقت کے لیے تیار کر رکھا ہوتا۔(تفسیر جمل)
کلمۃُ الله : ارشاد باری ہے: اِذْ قَالَتِ
الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ- ترجمۂ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب فرشتو ں نے مریم سے کہا،
اے مریم! اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک خاص کلمے کی بشارت دیتا ہے ۔ (پ3، آلِ عمرٰن :45)حضرت عیسیٰ (علیہ السّلام) کو کلمۃ اللہ اس
لئے کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السّلام کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ "کن "
سے ہوئی ۔ (تفسیر صراط الجنان)
اس کے علاوہ آپ (علیہ السّلام)
کی اور بہت سی صفات کا قراٰن پاک میں تذکرہ آیا ہے۔ جہا کہ آپ کو روح الله ،وجیہ
فی الدنیا فر مایا گیا۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام سے سچی محبت
عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم