محمد انس رضا بن عبد الانیس(درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان اوکاڑوی کراچی ،پاکستان)
اللہ پاک قراٰن مجید
فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے : تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ ترجمۂ کنزالایمان: یہ رسول ہیں کہ ہم
نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔ (پ3،البقرۃ:253)
قراٰن پاک میں اللہ رب
العزت نے اپنے رسولوں کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے اپنے رسولوں میں بعض کو بعض پر
فضیلت دی۔ نفسِ رسالت میں تمام مرسلین برابر ہیں مگر ان کے مراتب میں ان کو فضیلت
حاصل ہے اور ان فضیلت والے رسولوں میں سے بھی بعض کو اللہ رب العزت نے اولو العزم
کے لقب سے قراٰن مجید میں ذکر فرمایا اور انہی اولو العزم میں سے ایک رسول حضرت
عیسیٰ علیہ السّلام ہیں کہ جن کو اللہ رب العزت نے بڑے مقام و مرتبے سے نوازا اور
آپ بھی اولو العزم رسولوں میں سے ایک ہیں ۔
قراٰن مجید میں بھی اللہ
رب العزت نے آپ کے بہت سے مقامات پر فضائل بیان فرمائے ان شاء اللہ ان ہی فضائل
میں سے چند کو یہاں قراٰن مجید کی روشنی میں ذکر کیا جائے گا۔
وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ
الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں
عطا فرمائیں اور پاک روح سے اس کی مدد کی۔(پ 3،البقرۃ : 253)
دوسرے مقام پر فرمایا: وَ رَسُوْلًا
اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ﳔ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ
ﳐ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ
فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ
الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا
تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ
لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۴۹) ترجمۂ کنز الایمان: بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ
میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لیے مٹی سے
پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی
ہے اللہ کے حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور
میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے
گھروں میں جمع کر رکھتے ہو بے شک ان باتوں میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان
رکھتے ہو۔(پ3، آلِ عمرٰن :49)
پیارے اسلامی بھائیو! ان
آیاتِ بینات میں رب جل جلالہ نے بیان فرما دیا کہ اے بنی اسرائیل تمہاری طرف جو
نبی مبعوث فرمایا وہ عیسیٰ بن مریم ہیں اور وہ تمہاری طرح نہیں بلکہ وہ اللہ کے
رسول اور اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں اور پھر ان کی شان بیان فرمائی کہ
عیسیٰ علیہ السّلام وہ نبی ہیں کہ جنہیں ان کے رب نے بینات بھی عطا فرمائے اور ان
کی روح القدس کے ذریعے مدد بھی فرمائی۔ بینات سے مراد آپ کے معجزات، دلائل ہیں یا
تو تورات و انجیل ہے اور روح القدس سے مراد حضرت جبرئیل علیہ السّلام ہیں۔
اللہ پاک نے جو آپ کو
معجزات عطا فرمائے جن کو آپ کی نبوت پر دلیل بنایا اس کو بھی اللہ پاک نے قراٰن
مجید میں بیان فرمایا کہ یہ عیسیٰ بن مریم علیہ السّلام ہیں جو کہ تمہاری ( بنی
اسرائیل کی ) طرف مبعوث کئے گئے اور ان کی شان یہ ہے کہ یہ مٹی سے ایک پرندے کے
ہیئت پر ایک پرندہ بناتے ہیں پھر اس میں پھونکتے ہیں تو اللہ رب العزت کے حکم سے
وہ ایک پرندہ بن جاتا ہے ۔ اور اللہ پاک نے ان کو یہ شان بھی عطا فرمائی ہے کہ یہ مادر زاد (پیدائشی)اندھے کو اور برص (کوڑھ) کے مریض کو شفا
دے دیتے ہیں اور یہ مُردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کر دیتے ہیں حتی کہ یہ تمہیں اس
کے بارے میں خبر دیتے ہیں جو تم کھاتے ہو اور جو تم اپنے گھروں میں جمع کر کے
رکھتے ہو ۔
ان تمام معجزات و فضائل
کو بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے نبی و رسول
ہیں تم ان کی اطاعت کرو ان پر ایمان لاؤ اور جس کا یہ حکم دیں ان کو پورا کرو اور
اگر تم ان کی نبوت میں ان کی رسالت میں شک ہو تو ان کے معجزات میں ان کے کمالات
میں غور کرو کہ اللہ رب العزت جس کو اتنی شانیں عطا فرما رہا ہے وہ یقیناً ہماری
طرح نہیں اور یقیناً اس پر ایمان لانا اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ضروری
ہے پھر فرمایا کہ اے بنی اسرائیلیوں اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان
رکھتے ہو تو۔
اللہ پاک کی شان یہ ہے کہ
اپنے نبیوں کو معجزات بھی ان کے زمانے کے مطابق عطا فرماتا ہے جیسا کہ جب حضرت
موسیٰ علیہ السّلام کو مبعوث فرمایا تو جب جادو کو عظیم سمجھنے کا دور تھا تو آپ
کو معجزات بھی اس کے مطابق عطا فرمائے اور جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو مبعوث
فرمایا تب اطباء اور علم طب کا دور تھا تو اللہ رب العزت نے آپ کو ایسے معجزات عطا
فرمائے کہ جس سے تمام اطباء کی عقلیں دنگ رہ جائیں اور وہ یہ دیکھے کہ جو ان لوگوں
کے لیے ناممکن تھا اور جس کو وہ کبھی نہ کر سکتے تھے اللہ پاک کا رسول وہ بھی کر سکتا
ہے۔ اللہ پاک نے اپنے رسول کو اس کی بھی شان عطا فرمائی ہے۔ جیسے مردوں کو زندہ
کرنا اور مادر زاد اندھوں کو بینا کرنا وغیرہ اور اسی طرح جب نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مبعوث فرمایا تب فصحاء و بلغاءِ عرب کا دور تھا اس لیے اللہ
رب العزت نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو قراٰن مجید جیسا عظیم معجزہ
عطا فرمایا کہ قیامت تک کفار کو چیلنج فرمادیا کہ اگر تم قراٰن مجید کے بارے میں
شک میں ہو تو اس جیسی ایک آیت لے آؤ لیکن صدیاں گزر چکیں آج تک کوئی اس جیسی ایک
آیت نہ لا پایا اور نہ قیامت تک لا پائے گا۔ (ماخوذ از تفسیر کبیر )
اور حضرت عیسیٰ علیہ السّلام
کے بارے میں افراط و تفریط کی گئی اس طرح کہ نصرانیوں نے حد سے زیادہ محبت میں آکر
آپ کو آپ کی شان سے بہت بڑا کردیا اور یہودیوں نے آپ سے شدید بغض کے وجہ سے آپ کی
اور آپ کی والدہ حضرت بی بی مریم رضی اللہ عنہا کی بہت گستاخیاں کی۔ اس کا اللہ رب
العزت نے قراٰن مجید میں ہی رد فرما دیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی حقیقی شان
کو بھی بیان فرما دیا ۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ
رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗۚ-اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ
مِّنْهُ٘-فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ ۚ۫-وَ لَا تَقُوْلُوْا
ثَلٰثَةٌؕ-اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْؕ-اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ
وَّاحِدٌؕ-سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌۘ-لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ
مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۠(۱۷۱) ترجمۂ کنزالایمان: مسیح عیسیٰ
مریم کا بیٹا اللہ کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس
کے یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو باز رہو
اپنے بھلے کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے پاکی اُسے اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو اُسی کا
مال ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور اللہ کافی کارساز(کام بنانے
والا) ہے۔(پ6 ،النسآء : 171)
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! دیکھا آپ نے کہ اللہ پاک نے اپنے انبیاء علیہم السّلام کو کس طرح شانیں
عطا فرماتا ہے کیونکہ وہ تمام لوگوں میں سب سے بہترین لوگ ہوتے ہیں اللہ پاک کے
قریب تر ہوتے ہیں اس لیے اللہ جل جلالہ ان کے مقامات کو بھی تمام لوگوں سے اعلی
رکھتا ہے اور جو ان سے بغض رکھے یا ان کی بے ادبی و گستاخی کرے اللہ پاک اس کو
نشان عبرت بنا دیتا ہے ۔
اللہ رب العزت ہمیں اپنے
تمام انبیاء علیہم السّلام کا ادب کرنے اور ان کے مقام کو سمجھنے کی توفیق عطا
فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بخشش و مغفرت فرمائے۔