الله پاک نے انبیائے کرام میں بعض کو بعض پر فضیلت عطا فرمائی۔ جیساکہ قراٰن پاک میں ارشادِ رب العباد ہے: تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ ترجمۂ کنزالایمان: یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔(پ3،البقرۃ:253) بالخصوص 5 اولو العزم رسل(محمد مصطفی، ابراھیم، موسیٰ ،عیسیٰ اور نوح علی نبینا وعلیہم الصلوۃ والسّلام) کو سب پر فائق فرمایا، انہی میں سے حضرت عیسی علیہ السّلام کا ذکر قراٰنِ پاک سے پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

قراٰن پاک میں کثرت سے عیسیٰ علیہ السّلام کا ذکر موجود ہے۔ جو آپ کے بلند و بالا مقام کو مزید واضح کرتا ہے یہاں چند مقامات حصول برکت کیلئے ذکر کیے جاتے ہیں۔

(1)آمد سے قبل آمد کی خبر : حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی تشریف آوری سے قبل ہی فرشتوں نے آپ کی والدہ کو آمد کی خبر سنا دی تھی جس کو قراٰن پاک نے یوں حکایت کیا۔

وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ(۴۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم بیشک اللہ نے تجھے چن لیا اور خوب ستھرا کیا اور آج سارے جہاں کی عورتوں سے تجھے پسند کیا۔

(2)بغیر باپ کے پیدائش :قراٰن پاک میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو آدم علیہ السّلام سے تشبیہ دی گئی جس کی مفسرین نے یہ وجہ ارشاد فرمائی کہ جیسے آدم علیہ السّلام بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تھے اسی طرح عیسیٰ علیہ السّلام بغیر باپ کے پیدا کیے گئے۔ قراٰن پاک میں ارشاد ربانی ہے: اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) ترجمۂ کنزالایمان: عیسیٰ کی کہاوت اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے اسے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے۔(پ 3 ، آل عمران : 59)

(3)جھولے میں کلام: عیسیٰ علیہ السّلام کا ایک وصف اور شرف قراٰن نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ نے بات کرنے کی عمر سے قبل ہی کلام کیا۔ جس کو حکایتًا یوں بیان کیا گیا: وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) ترجمۂ کنز الایمان: اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اور پکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔ (پ3 ،آل عمران:46)

(4)روحِ قدس کی تائید : قراٰنِ پاک میں ارشاد ربِّ لم یزل ہے: وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں اور پاک روح سے اس کی مدد کی۔(پ3،البقرۃ :253) تفسیر صراط الجنان میں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے آسمان پر اٹھائے جانے تک حضرت جبرئیل علیہ السّلام سفر و حضر میں کبھی آپ سے جدا نہ ہوئے اور حضرت جبرئیل امین علیہ السّلام کی تائید حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی بہت بڑی فضیلت ہے۔(صراط الجنان)

(5)سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آمد کی خبر :حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے نام لیکر ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آمد کی خوشخبری سنائی۔ جس کو رب کریم نے خود قراٰن میں حکایت فرمایا۔ چنانچہ ارشاد ہوا: وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے ۔(پ28،الصف:6)

(6) رب تعالیٰ کا اپنی جانب اٹھا لینا: آپ علیہ السّلام کو رب کریم نے اپنی طرف اٹھا لیا اور قرب قیامت میں آپ دوبارہ نزول فرمائیں گے اور نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دین ہی کی تبلیغ فرمائیں گے۔ آپ کا اٹھایا جانا قراٰنِ پاک میں ذکر ہوا چنانچہ ارشاد ہوا: بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا(۱۵۸) ترجمۂ کنزالایمان: بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ6،النسآء:158)

الله پاک قابل اعتقاد باتوں کا عقیدہ رکھنا، قابلِ حفظ باتوں کو یاد کرنے اور قابل عمل باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین