بنی نوع انسان کی پیدائش سے لے کر اس کی ہدایت و رہنمائی کے لیے بہت سے
انبیائے کرام اور رسل بھیجے گئے اور اللہ نے تمام انبیائے کرام کو مختلف خصوصیات و
فضائل سے نوازا اور بعض انبیا درجات میں بعض انبیا سے افضل ہیں، انبیا میں سے ایک
جلیل القدر ہستی عیسیٰ بن مریم ہیں جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کئے گئے، اللہ پاک
نے حضرت عیسیٰ کو سراپا فضائل و خصوصیات بنایا اور عظیم فضائل و کمال سے نوازا، ان
کی بے شمار صفات و خصوصیات میں سے چند صفات و خصوصیات قرآن و تفسیر کی روشنی میں
ملاحظہ ہوں:
1۔ کلمۃ اللہ ہونا: اللہ پاک
فرماتا ہے: اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓىٕكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكِ
بِكَلِمَةٍ مِّنْهُۙ-(پ 3، اٰل عمران: 45) ترجمہ:
یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا کہ اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے
ایک کلمہ کی۔حضرت عیسیٰ کو کلمۃ اللہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ کے جسم شریف کی
پیدائش کلمہ کن سے ہوئی باپ اور ماں کے نطفہ سے نہ ہوئی۔ (صراط الجنان، 1/476)
2۔ مسیح ہونا: فرمانِ باری ہے:
اسْمُهُ الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ (پ 3، اٰل عمران: 45) ترجمہ: جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا۔ آپ کا نام
مبارک عیسیٰ ہے لقب مسیح ہے کیونکہ آپ مس کر کے یعنی چھوکر شفا دیتے تھے۔ (صراط
الجنان، 1/476)
3۔ عزت والا ہونا دنیا و آخرت میں: فرمایا: وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ
الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵) (پ 3، اٰل عمران: 45) ترجمہ کنز الایمان: رو دار ہوگا دنیا
اور آخرت میں اور قرب والا۔ دنیا میں عزت والا ہونا اس طرح کہ قرآن کے ذریعے سارے
عالم میں ان کے نام کی دھوم مچادی گئی آکرت میں خصوصی عزت والا ہونا بہت سے طریقوں
سے ہوگا ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قیامت میں انہی کے ذریعہ مخلوق کو حضور تک
رہنمائی ملے گی۔ (صراط الجنان، 1/477)
4۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا: ارشاد فرمایا: ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَۚ- (پ 16، مریم: 34) ترجمہ: یہ
ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ورنہ آپ باپ
کی طرف نسبت کیے جاتے۔
5۔ روح
القدس کے ذریعے مدد فرمایا جانا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ
مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ- (پ 3، البقرۃ: 253) ترجمہ: اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں
اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی۔ روح القدس سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام ہیں جو
بروقت حضرت عیسیٰ کے ساتھ رہتے تھے۔ (تفسیر نور العرفان، ص 65)
6۔ چھوٹی عمر میں جھولے میں کلام فرمانا: اللہ پاک فرماتا ہے: فَاَشَارَتْ
اِلَیْهِؕ-قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا(۲۹) قَالَ
اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ ﳴ (پ 16، مریم: 29-30) ترجمہ: اس پر مریم نے بچے کی طرف اشارہ
کیا وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے میں بچہ ہے، بچے نے فرمایا میں ہوں
اللہ کا بندہ۔یعنی آپ نے چھوٹی عمر میں جھولے میں کلام فرمایا جس عمر میں بچے کلام
نہیں کیا کرتے اور یہ صرف آپ کی خصوصیت ہی تھی۔
7۔ پکی عمر میں لوگوں سے کلام فرمانا: وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ
الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) (پ 3، اٰل عمران: 46) ترجمہ کنز الایمان: اور لوگوں سے بات
کرے گا پالنے میں اورپکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔یعنی وہ پکی عمر میں بھی
لوگوں سے کلام فرمائیں گے اور وہ یوں کہ آسمان سے اترنے کے بعد آپ لوگوں سے کلام
فرمائیں گے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ آسمان سے زمین کی طرف اتریں گے
جیساکہ احادیث میں وارد ہوا ہے اور دجال کو قتل کریں گے۔ (صراط الجنان، 1/477)
اللہ پاک حضرت عیسیٰ کے صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔