حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے مقبول بندے، برگزیدہ نبی اور اولو العزم یعنی عزم و ہمت والے رسول ہیں، آپ کی ولادت قدرتِ الٰہی کا حیرت انگیز نمونہ ہے، آپ حضرت مریم علیہا السلام سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے، بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے، یہودیوں نے آپ کے قتل کی سازش کی تو اللہ پاک نے آپ کو ان کے شر سے بچا کر آسمان پر زندہ اٹھا لیا اور اب قربِ قیامت میں دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے، ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شریعت پر عمل کریں گے، صلیب توڑیں گے، خنزیر و دجال کو قتل کریں گے، 40 سال تک زمین میں قیام فرمائیں گے، پھر وصال کے بعد مدینہ منورہ میں حضور اکرم ﷺ کے حجرہ میں مدفون ہوں گے۔

نام و نسب: آپ کا مبارک نام عیسیٰ اور آپ کا نسب حضرت داود علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔

کنیت و لقب: آپ کی کنیت ابن مریم اور تین القاب یہ ہیں:

مسیح: مس کر کے بیماروں کو شفا دیتے تھے اس لیے مسیح کہا جاتا ہے۔

کلمۃ اللہ: آپ کی پیدائش کلمہ کن سے ہوئی، ماں باپ کے نطفے سے نہ ہوئی، اس لیے کلمۃ اللہ کہلائے۔

روح اللہ: اللہ پاک نے اپنی طرف سے خاص روح فرمایا۔

حلیہ مبارکہ: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے حضرت عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم کو دیکھا تو حضرت عیسیٰ سرخ رنگ، گھنگھریالے بالوں اور چوڑے سینے والے تھے۔ (بخاری، 2/457، حدیث: 3438)

حضرت عیسیٰ کی صفات: آپ بے شمار اوصاف، کمالات اور خصائل کے مالک تھے جن میں سے کچھ کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے یہاں پر 10 اوصاف ملاحظہ ہوں:

1 تا 4: آپ دنیا و آخرت میں خدا کی بارگاہ میں بہت معزز و مقرب بندے ہیں، آپ نے بڑی عمر کے علاوہ چھوٹی عمر میں بھی لوگوں سے کلام کیا اور آپ اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں میں سے ہیں۔ ارشاد باری ہے: وَجِیْهًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ(۴۵) وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۴۶) (پ 3، اٰل عمران: 45-46) ترجمہ کنز الایمان: رو دار ہوگا دنیا اور آخرت میں اور قرب والا اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اورپکی عمر میں اور خاصوں میں ہوگا۔اس آیت مبارکہ میں چاروں اوصاف بیان ہو گئے ہیں۔

5 تا 9: آپ نماز کے پابند اور امت کو ادائے نماز و زکوٰۃ کی تاکید کرنے والے تھے، آپ کی ذات بڑی برکت والی تھی، آپ والدہ سے اچھا سلوک کرنے والے تھے، نیز تکبر سے دور اور شقاوت سے محفوظ تھے، قرآن مجید میں ہے: وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ۪-وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّاﳚ(۳۱) وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ٘-وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا(۳۲) (پ 16، مریم: 31-32) ترجمہ: اور اس نے مجھے مبارک بنایا ہے خواہ میں کہیں بھی ہوں اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کی تاکید فرمائی ہے جب تک میں زندہ رہوں اور مجھے اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا بنایا اور مجھے متکبر و بدنصیب نہ بنایا۔

10: آپ اللہ کا بندہ بننے میں کسی طرح کا شرم و عار محسوس نہیں فرماتے۔ ارشاد باری ہے: لَنْ یَّسْتَنْكِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓىٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَؕ-وَ مَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یَسْتَكْبِرْ فَسَیَحْشُرُهُمْ اِلَیْهِ جَمِیْعًا(۱۷۲) (پ 6، النساء: 172) ترجمہ: تو مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ عار کرتا ہے اور نہ مقرب فرشتے اور جو اللہ کی بندگی سے نفرت و تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔