قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت فضائل ہیں،  اللہ عزوجل اِرشاد فرماتا ہے:
وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ۠، ترجمہ کنزالایمان:" اور بےشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لیے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔"(پارہ27، سورہ قمر، آیت نمبر 22)

تفسیر صر اط الجنان میں ہے، قرآن یاد کرنے والوں کے لئے آسان ہے، حضرت علامہ مفتی نعیم الدّین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، اس آیت میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے، قرآن پاک کی تعلیم دینے، اس میں مشغول رہنے اور اسے حفظ کرنے کی ترغیب ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پاک یاد کرنے والے کی اللہ تعالی کی طرف مدد ہوتی ہے اور اس کو حفظ کرنا سَہل و آسان فرما دینے ہی کا ثمرہ ہے کہ عربی، عجمی، بڑے حتٰی کہ بچے تک بھی اس کو یاد کر لیتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی مذہبی کتاب ایسی نہیں ہے، جو یاد کی جاتی ہو اور سہولت سے یاد ہو جاتی ہو۔(تفسیر صراط الجنان)

حدیث مبارکہ ہے، عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال:خیرکم من تعلم القرآن وَعَلَّمَہٗ۔

ایک اور روایت ہے، ان افضلکم من تعلم القرآن وَعَلَّمَہٗ۔ "یعنی قرآن مجید سیکھنا اور سکھانا دونوں اجرِ عظیم ہے۔"( بخاری شریف)

اس حدیث میں اس پر دلیل ہے کہ تمام نیک کاموں میں سب سے افضل قرآن مجید کو پڑھنا ہے، کیونکہ جب قرآن مجید کو پڑھنے والا اور پڑھانے والا سب سے بہتر اور سب سے افضل ہے تو یہ اس کو مستلزم ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت سب سے افضل عمل ہے اور جب تک عُلوم باقی رہیں گے، قرآن مجید کی تعلیم سب سے افضل رہے گی۔

حافظ شہابُ الدّین احمد بن علی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:" کہ قرآن مجید اَشرف العلوم ہے، پس جو شخص قرآن مجید سیکھے اور دوسروں کو سکھائے، وہ اس سے زیادہ اشرف ہوگا جو غیر قرآن مجید کو سیکھے اور سکھائے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو قرآن مجید کی تعلیم اور تعلم کو جمع کرنے والا ہو، وہ اپنے نفس کی بھی تکمیل کرتا ہے اور دوسروں کی بھی تکمیل کرتا ہے اور وہ النفع القاصر النفع التعمدی کا جامع ہے، اس وجہ سے وہ سب سے افضل ہے۔

ایک حدیثِ مبارکہ میں اس کے پھیلانے کا بھی فرمایا گیا ہے ۔

اللہ عزوجل خوب عمل کرنے اور پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم